برطانوی ماہرین نے ایسی دوا تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس کے استعمال سے دمہ کے مریضوں کی انہیلر سے جان چھوٹ جائے گی۔
اس دوا کو یونیورسٹی آف لائسٹر کے ماہرین نے تیار کیا ہے اور ان کے مطابق یہ دوا ایک ’’گیم چینجر‘‘ ثابت ہوسکتی ہے۔ دوا کو فیوی پائپرینٹ کا نام دیا گیا ہے، اسے کئی مریضوں پر آزمایا گیا جس کے بہت حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ یہ پھیپھڑوں کو تندرست رکھتی ہے اور اور سانس کی نالی کے اندر متاثرہ حصوں کو بحال کرتی ہے۔
اس وقت دمے کی جو دوائیں عام ہیں وہ وقتی طور پر دمے کے اثرات کو دباکر سوزش کم کرتی ہیں یا پھر سانس کی نالی کو چوڑا کردیتی ہیں۔ یہ نئی دوا فیوپائپرینٹ دو طرح سے کام کرتی ہے۔ یہ تنفس کی گزرگاہ میں تیرتے سوزش پیدا کرنے والے خلیات کو روکتی ہے اور متاثرہ حصے کو درست کرکے بحال کرتی ہے۔
ماہرین نے اسے شدید دمے میں مبتلا مریضوں پر 12 ہفتوں تک آزمایا جس سے اس کے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے اور دوا نے سوزش کو 80 فیصد کم کردیا۔ ماہرین کے نزدیک دمہ پمپ میں ایک خرابی یہ ہےکہ 60 سے 70 فیصد تک مریض اسے درست انداز میں استعمال نہیں کرتے اور اس کا بہت کم فائدہ ہوتا ہے۔