کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ او آئی سی کی تنظیم فقط مسلم کلچر اور اقتصادیات کی ایک این جی او رہ گئی ہے، اگر دوسری جنگ عظیم سے پہلے بعض دفاعی و خارجہ مقاصد کے لیے لیگ آف نیشن بنائی جا سکتی ہے تو پھر مسلم ممالک بھی مشترکہ مفادات برائے خارجہ، اقتصادیات اور دفاع کے معاملے پر مسلم لیگ آف نیشن ترتیب دے سکتی ہے۔
اس لیگ آف نیشن میں کشمیر، فلسطین اور دیگر مقبوضہ اور تباہ ہال اسلامی ممالک کو بنیادی رکنیت دی جائے ، مسلم دنیا اس وقت حالات جنگ میں ہے، کہیں یہ جنگ محاذ پر لڑی جا رہی ہے تو کہی یہ جنگ نفسیاتی دبائو اور سرد جنگ کی صورت میں لڑی جا رہی ہے، عراق پر برطانیہ نے کیمیائی ہتھیار کا غلط الزام لگا کر حملہ کیا اور دس لاکھ کے قریب بچے، بوڑھے اور عورتیں شہید کردیں، مسلم لیگ آف نیشن کا ایک بنیادی ایجنڈا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ لیگ کے تمام اراکین جو کہ مسلم ممالک ہونگے یا مسلم اکثریتی ممالک ہونگے ، ان اراکین کے حق خود ارادی، آذادی، جغرافیائی تحفظ اور اقتصادی مفادات کا تحفظ کیا جائے گا، وزیر اعظم نے جو خط اقوام متحدہ کو لکھا ہے۔
اس خط سے کشمیر کی وادی میں بہتا خون رکنے والا نہیں ہے، بھارت پر ہمیشہ سے امریکی اور اسرائیل کرم نوازی رہی ہے، جب کہ اقوام متحدہ ان دو ملکوں کے گھر کی لونڈی ہے، مسلم ممالک کو اپنے مسائل کے حل کے لئے کسی بہتر عالمی ادارے کی ضرورت ہے، جمعیت علماء پاکستان کے میڈیا سیل کے تحت براہ راست سوال و جواب سیشن کے اجراء کے موقع پر جمعیت علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ اقوام متحدہ مسلمانوں کے حق میں ہونے والی قراردادوں پر کبھی بھی عمل نہیں کرسکا ہے۔
اقوام متحدہ عالمی تعصب کا مرکز ہے، جہاں مسلمانوں کے خلاف سازشوں کو قانون تحفظ دیا جاتا ہے، وزیر اعظم کے خط کا جواب سوائے تسلی اور تھپکی کے کچھ نہیں آئے گا، اعالمی ادارہ ناکامی کے تمام ریکارڈ توڑ چکا ہے، عالمی جانبدار دارے سے قطع تعلق ہو کر اور او آئی سی کو تحلیل کر کے مسلم ممالک کو چاہیے کہ مشترکہ مفادات برائے دفاع و خارجہ امور کے تحت مسلم لیگ آف نیشن بنائی جائے، جس میں کشمیر اور فلسطین کو بھی بنیادی رکنیت دی جائے، اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ سعودی حکمران اگر چاہتے تو کشمیر اور فلسطین کے معاملے پر سخت موقف اختیار کر سکتے تھے جس سے خطے میں دیر پا امن کی ضمانت ملتی، کیوں کہ سعودی حکمران مسلم ممالک کے مقابلے میں اسرائیل اور بھارت سے زیادہ قریب ہیں۔
دونوں ممالک سعودیہ سے مشترکہ مفادات کی بناء پر سعودی حکمرانوں کی بات ماننے میں قباحت بھی محسوس نہیں کرتے ہیں، مسلم دنیا کی قیادت اس وقت مسلم دنیا کے دکھ درد سے کوسوں دور ہے، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ شام، فلسطین، کشمیر ، افغانستان اور دیگر اسلامی ممالک میں لاکھوں بے قصور مسلمان شہید کر دیے گئے ہیں، نورانی میڈیا سیل کے تحت جمعیت علماء پاکستان کی اعلیٰ قیادت اور عام عوام تک رابطے بڑھانے کے لئے فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پر کھلی کچہری کے ذریعے براہ راست سوال و جواب کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے، جس میں عوام براہ راست اپنی قیادت سے ہر قسم کا سوال کر سکے گی۔