تحریر : محمد صدیق پرہار پاکستان میں امن کے دشمنوں کوپاکستانی عوام کاچنددن کاسکون پسندنہ آیا اورانہوںنے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کوایک بارپھرخون میں نہلادیا۔کوئٹہ بارکے صدربلال کاسی دہشت گردوںکی سفاکیت کانشانہ بنے۔وکلاء کی بڑی تعدادسول ہسپتال کوئٹہ میںجمع ہوئی توسفاک خود کش حملہ آورنے خودکودھماکے سے اڑالیا۔ جس سے ساٹھ وکلاء ،صحافیوں سمیت٧٥ افرادشہیدجبکہ ایک سوسے زائد زخمی ہوئے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس حملہ میں آٹھ کلوگرام پوٹاشیم باروداستعمال کیاگیا اوریہ پوٹاشیم بارودکاایک کلوگرام عام بارودکے دس کلوگرام کے برابرتباہی مچاتا ہے۔یوں اس حملہ میں ٨٠ کلوگرام باروداستعمال ہوا ہے۔کوئٹہ میں وکلاء کوہی نشانہ بنایا گیا ہے۔وکلاء ایوان عدل کااہم حصہ ہیں اس لیے وکلاء پرحملہ ایوان عدل پرحملہ ہے۔یہ عوام کی قانونی معاونت کرتے ہیں۔ان پرحملہ ملک کے قانون پربھی حملہ ہے ۔کوئٹہ میںہونے والی اس دہشت گردی سے پوری قوم صدمے میں ڈوب گئی ہے۔بلوچستان حکومت نے تین روزہ جبکہ پنجاب اورسندھ حکومتوںنے ایک ایک روزہ جبکہ وکلاء تنظیموںنے تین روز ہ ہڑتال کرنے اورایک ہفتہ سوگ منانے کااعلان کیا۔ تحریک انصاف نے تین روزتک سیاسی سرگرمیاںمعطل کردیں ۔جبکہ عوامی تحریک نے بھی سولہ اگست کوہونے والااپنااحتجاج موخرکردیا۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ملک بھرمیں کومبنگ آپریشن شروع کرنے کاحکم دیا۔
کوئٹہ میں اجلاس سے خطاب اورسول ہسپتال میں دھماکہ سے زخمی ہونے والوں سے بات چیت کرتے ہوئے جنرل راحیل شریف کاکہناتھا کہ حساس ادارے دہشت گردوںکیخلاف ہرجگہ کارروائیوں کے مجازہیں قیام امن کیلئے تمام وسائل بروئے کارلائے جائیں ان کاکہناتھا کہ شہداء کی قربانی ہرگزرائیگاں نہیںجائے گی۔ روالپنڈی میںکورکمانڈرکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے حکم دیا کہ دہشت گردوں اوران کے خفیہ ٹھکانوںکو پوری قوت سے ختم کریں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف کاکہناتھا کہ دہشت گردحملے میںہسپتال کونشانہ بناناآپریشن ضرب عضب کی کامیابیوںکوکم کرنا ہے تمام کورکمانڈرقانون نافذکرنے والے صوبائی اداروںکوتربیت، وسائل اورپلاننگ سمیت تمام ضروری امدادفراہم کریں۔
جنرل راحیل شریف نے کہا کوئٹہ دھماکہ عدلیہ پربزدلانہ حملہ ہے۔مسلح افواج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حاصل ہونے والے ثمرات ضائع نہیںہونے دیں گے۔دہشت گردوںکیخلاف کارروائیاں تیزکی جائیں۔ وزیراعظم پاکستان میاںمحمدنوازشریف نے کہا کہ کوئٹہ دھماکے میں شہیدہونے والے میرے بچے ہیں دہشت گردوںکاانجام بھیانک ترین ہوگا۔کچھ اندرونی وبیرونی عناصربلوچستان کے حالات خراب اورسی پیک کوناکام بنانے کیلئے تلے ہوئے ہیں۔ان کے عزائم خاک میںملادیںگے۔ وزیر اعظم نوازشریف نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میںتمام سیکیورٹی اورقانون نافذکرنے والوںکوہدایت جاری کی ہے کہ اس واقعہ میںملوث عناصرکیخلاف تمام پہلوسے کارروائی کرتے ہوئے رپورٹ جلدپیش کیاجائے۔وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ دہشت گردجمہوریت کے ستونوںکونشانہ بنارہے ہیں۔مگرہم انہیں ریاست اورمعاشرے پربھٹکے ہوئے نظریات مسلط نہیںکرنے دیںگے۔
National Security Meeting
وزیراعظم کی زیرصدارت قومی سلامتی کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں کوئٹہ واقعہ کے بعد کی صورتحال، نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمدکاجائزہ لیاگیا اورکومبنگ آپریشن کادائرہ ملک بھرمیںبڑھانے کافیصلہ کیاگیا۔دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے مزیدسخت اقدامات کابھی فیصلہ کیاگیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سیاسی اختلافات کوپس پشت ڈالتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ دہشت گردوں کو ونیست وبابودکرنے کیلئے سب کے ساتھ کھڑے ہیں۔جب تک مکمل معلومات سامنے نہیں آتی کسی پرالزام نہیںلگاسکتے۔ دہشت گردی کامکمل خاتمہ نیشنل ایکشن پلان سے منسلک ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاک دھرتی سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔سول ہسپتال کوئٹہ میں معصوم اوربے گناہ لوگوںکاخون بہانے والے ظالموںکااسلام یاپاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔بے گناہ لوگوںکی زندگیوںسے کھیلنے والے بزدلوں کو ہرگز نہیں چھوڑاجائے گا۔درندوںکوسفاکانہ فعل کی سزاضرورملے گی۔
سی ایم ایچ کوئٹہ میں زخمیوںکی عیادت کرتے ہوئے شہبازشریف کاکہناتھا کہ اتحادکی قوت سے دہشت گردوںکوشکست فاش دیں گے۔انہوںنے زخمیوںکی عیادت کرتے ہوئے پھول دیے جاں بحق ہونے والوںکے لواحقین اورزخمیوں کیلئے ساڑھے سات کروڑروپے کاچیک دیا۔میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری کاکہناتھا کہ دہشت گردی میںبھارتی خفیہ ایجنسی راملوث ہے۔ ثبوت موجودہیں رپورٹ جلدوزیراعظم کوپیش کروںگا۔ان کاکہناتھا کہ جنگ کے دوران بھی ہسپتالوںکونشانہ نہیں بنایاجاتا لیکن دہشت گردوںکاکوئی مذہب نہیں اورنہ ہی یہ انسان ہیں۔ان کاکہناتھا کہ دہشت گردوںکوبیرون ملک سے فنڈنگ ہورہی ہے۔منصوبے کے تحت پہلے وکیل کونشانہ بنایاپھرہسپتال میں دھماکہ کردیا گیا۔ہمارے حوصلے بلندہیں دہشت گردوںکاتعاقب ان کے خاتمے تک کریں گے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انورظہیرجمالی نے اپنے ایک بیان میں کوئٹہ دھماکے اورہائی کورٹ بارکے صدربلال انورکاسی کی ٹارگٹ کلنگ کی شدیدمذمت کی ہے۔چیف جسٹس نے وکلاء کونشانہ بنانے پرافسوس کااظہارکیااورتوقع ظاہرکی کہ ان واقعات کے پیچھے ہاتھوںکو بے نقاب کرکے انصاف کے کٹہرے میں ضرورلایاجائے گا۔انہوںنے وفاقی اورصوبائی حکومت پرامن وامان کی صور ت حال بہتربنانے اورمعصوم لوگوںکی حفاظت کیلئے موثراقدامات اٹھانے پرزوردیا ہے۔چیف جسٹس نے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کااظہارکرتے ہوئے شہیدہونے والوںکی مغفرت اورزخمیوںکیلئے جلدصحت یابی کی دعاکی ہے۔چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ انور کاسی نے بھی اس دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔صدرمملکت ممنون حسین، چیئرمین وڈپٹی چیئرمین سینیٹ سپیکرقومی اسمبلی اوراوروفاقی وزراء نے سول ہسپتال کوئٹہ میں خودکش دھماکے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے افسوس ناک واقعہ میںقیمتی جانوںکے ضیاع پرانتہائی دکھ اورافسوس کااظہارکیا ہے اورکہا ہے کہ دہشت گرداوچھے ہتھکنڈوں سے دہشت گردی کے خلاف آپریشن کوروک سکتے ہیں نہ عوام کے حوصلوںکوپست کر سکتے ہیں۔
Terrorist
دہشت گرداپنے مذموم مقاصدمیں کبھی کامیاب نہیںہوسکیں گے۔حکومت پاکستان کی سرزمین سے آخری دہشت گردکے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔اورامن کے دشمنوںسے سختی سے نمٹا جائے گا۔صدرمملکت ممنون حسین کاکہناتھا کہ دہشت گر د پاکستان کے جس کونے پربھی چھپے ہونگے ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹاجائے گا۔چیئرمین سینیٹ رضا ربانی ، ڈپٹی چیئرمین عبدالغفورحیدری ، قائد ایوان راجہ ظفرا لحق، قائد حزب اختلاف سینیٹر چوہدری اعتزازاحسن نے بھی بم دھماکے کی شدیدمذمت کی اوراسے بزدلانہ کارروائی قراردیا۔سپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق اورڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاویدعباسی نے کہا کہ فوج اورسویلین اداروںاورعوام نے دہشت گردی کی جنگ میں جانی ومالی قربانیاںپیش کی ہیں۔ان کاکہناتھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قوم یکجا ہے۔دہشت گردی کے ناسور سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے مل جل کر کوششیںکرناہوںگی۔وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ دہشت گردحملہ میںملوث مجرم امن، ترقی اورخوشحالی کے دشمن ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردی کاہرصورت قلع قمع کیاجائے گا۔وزیرخزانہ اسحاق ڈار، وزیرصنعت وپیداوارغلام مرتضیٰ خان جتوئی،عابدشیرعلی، گورنرپنجاب ملک محمدرفیق رجوانہ،سپیکرپنجاب اسمبلی رانامحمداقبال ،ڈپٹی سپیکرشیرعلی گورچانی،حمزہ شہباز شریف نے کوئٹہ میں دہشت گردی کی شدیدمذمت کرتے ہوئے شہداء کے ورثاء سے اظہارہمدردی کرتے ہوئے دعاکی کہ اللہ تعالیٰ انہیں جنت میںجگہ عطا کرے اورزخمیوںکوجلدصحت دے ۔وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے وزیراعلیٰ بلوچستان کوفون کرکے خود کش حملہ کی شدیدمذمت کی۔
انہوںنے مکمل تعاون کابھی یقین دلایا۔آصف زرداری، بلاول بھٹو اورخورشیدشاہ نے اپنے الگ الگ بیان میں کہا ہے کہ اس ظلم کوروکنے کیلئے فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت ہے۔بزدلانہ کارروائیوں سے قوم کے حوصلے پست نہیںہوںگے۔شاہ محمودقریشی ، جہانگیرترین نے اپنے بیان میںکہا کہ عوام سفاک دشمن اورنااہل حکمرانوںکے رحم وکرم پرہیں۔ہمیں ایسے دشمن کاسامنا ہے جسے انسانیت کے کسی بھی معیارپرپرکھناممکن نہیں۔ صوبائی اورمرکزی حکومتیں قتل عام کی ذمہ دارہیں۔ذمہ داروںکونشان عبرت بنایا جائے۔عوام کاتحفظ ذاتی مفادات کی آبیاری کیلئے قائم حکومتوںکی ترجیحات کاحصہ نہیں۔چوہدری شجاعت اوران کے بھائی سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے سفاکانہ دہشت گردی کے واقعہ کوبڑاسانحہ قراردیا۔طاہرالقادری نے اجلاس میںکہا کہ انسانیت کے دشمنوں نے ایک بارپھرخون کی ہولی کھیلی ،حکمرانوںنے ایکشن پلان بھلادیا ہے۔سراج الحق نے مذمتی بیان میںکہا کہ ملک دشمن قوتیںپاکستان کودہشت گردی کانشانہ بنارہی ہیں۔
واقعہ میںملوث افرادکوسزادی جائے ۔شیخ رشیدکاکہناتھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکومت کے پاس کوئی ٹھوس پالیسی اورمنصوبہ بندی نہیں ،تقریروں سے انقلاب آتاتومیںلے آتا۔مشرف کہتے ہیں کہ دہشت گردی میں راکاہاتھ ہونا خارج ازامکان نہیں۔حکمران ملکی مفادکیلئے مودی سے دوستی قربان کریں۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے سانحہ کوئٹہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اتنابڑا سانحہ ہے کہ دل خون کے آنسورورہا ہے۔دہشت گردوںکاکوئی مذہب نہیںہوتا ، بلوچستان حکومت کودہشت گردی کے خاتمے پربھرپورتوجہ دینی چاہیے اوردہشت گردعناصرکاقلع قمع کرناچاہیے۔جاویدہاشمی کاکہناتھا کہ پوری قوم دہشت گردی کیخلاف آج بھی متحد ہے۔محب وطن قوتوںکو دہشت گردی کیخلاف یکجان ہوناچاہیے ۔وہ دن دورنہیں جب دہشت گردی کامکمل خاتمہ ہوجائے گا۔قومی اسمبلی میں وفاقی وزیرقانون زاہدحامدکی سانحہ کوئٹہ پرپیش کردہ مذمتی قراردادمنظورکرلی گئی۔ایم این اے محمودخان اچکزئی نے قومی اسمبلی میں سانحہ کوئٹہ پربحث میںحصہ لیتے ہوئے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔بارہ گلیوںکاشہرکوئٹہ بھی نہیں سنبھالاجارہا۔ان کاکہناتھا کہ ملک میں حالت جنگ ڈکلیئرکی جائے۔اس واقعہ کے بعد پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس بلانے کی ضرورت ہے۔
Nawaz Sharif
وزیراعظم اس علاقہ کوسٹیٹ کیس بنائیں اوراداروںکوحکم دیں تحقیقات کریں ایک ٹائم فریم دیں اگراس عرصہ میں کچھ نہ کیاتوتمام لوگوں کوفارغ کردیں۔محموداچکزئی کاکہناتھا کہ را پرالزام لگانے سے کام نہیں چلے گا۔چین کاکہنا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ عالمی برادری نے کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف پاکستان کابھرپورساتھ دیں گے۔کوئٹہ کے دلخراش واقعہ کے بعد بھارتی صحافیوںکامکروہ چہرہ اس وقت دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیاجب انہوںنے ایک دوسرے کوٹویٹ کرکے مبارکباددی۔جیونیوزکے پروگرام کیپٹل ٹاک میں میزبان حامدمیرنے انکشاف کیا کہ ایک بھارتی صحافی نیتن جوشی نے ایک دوسرے صحافی رام گوہاکوٹویٹ کیے کہ کشمیرمیں برہان وانی کی ہلاکت(شہادت)کے بعدوادی میں پاکستان کی جانب سے حالات خراب کرنے کایہ بہترین جواب ہے حامدمیرنے اس موقع پربھارتی صحافیوںکی جانب سے ایک دوسرے کوکئے گئے ٹویٹ بھی دکھائے۔ کوئٹہ میں دہشت گردی کاحملہ وکلاء پرحملہ ہے، ایوان عدل پرحملہ ہے ،صحافت پر حملہ ہے یاسی پیک پرحملہ ہے یہ پاکستان پرحملہ ہے۔سیاستدان اس سانحہ پربھی سیاست کرنے سے بازنہیں آئے۔حکومت پرتنقیدکرنے کی بجائے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تعاون کرناچاہیے۔ ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے آرمی چیف کی قیادت میں آپریشن ْضرب عضب جاری ہے۔جس کوحکومت اورعوام کامکمل تعاون حاصل ہے۔
پاکستان میں بلوچستان میں راکی مخالفت کا معاملہ سلامتی کونسل میں اٹھانے کافیصلہ کیا ہے۔جواقوام متحدہ کشمیرپرمنظورکی گئی اپنی قراردادپرعمل نہیںکراسکی اوروہ اس معاملے میںکیاکرے گی اس کااندازہ لگانامشکل نہیں۔لیکن بھارت کی پاکستان دشمن کارروائیوں کودنیا کے سامنے ضروربے نقاب کرناچاہیے۔وزیراعلیٰ بلوچستان کہتے ہیں کہ را کیخلاف شواہدموجودہیں جلدوزیراعظم کو رپورٹ پیش کروں گا محمودخان اچکزئی کہتے ہیں کہ راپرالزام لگانے سے کام نہیں چلے گا۔ عمران خان کہتے ہیں کہ جب تک معلومات سامنے نہیں آتی کسی پرالزام نہیں لگاسکتے۔انہوںنے دہشت گردی کیخلاف سب کاساتھ دینے کااعلان بھی کیا۔ بھارتی صحافیوں کے ایک دوسرے کوکئے گئے ٹویٹ سے فیصلہ کیاجاسکتا ہے کہ دونوں سیاستدانوںمیں سے کس کی بات میں وزن ہے۔اوراس سے فیصلہ ہوجاناچاہیے کہ ملک کاخیرخواہ کون ہے؟بھارتی صحافیوںکے ٹویٹ سے یہ بات توثابت ہوجاتی ہے کہ اس دہشت گردی میںہندوستان ملوث ہے۔ اس بات کی تصدیق اس سے بھی کی جاسکتی ہے کہ سارک وزرائے داخلہ کانفرنس میں جب چوہدری نثارنے بھارتی ہم منصب کوکھری کھری سنائیں تووہ اجلاس چھوڑ کربھاگ گیا۔قوم کوپورایقین ہے کہ بھارت نے یہ حملہ اپنے وزیر داخلہ کی بے عزتی کے جواب میںکیا ہے۔بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کوباھرتی دفتر خارجہ میں طلب کرکے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیاں بندکرنے کاکہاگیا تو انہوںنے بھارتی حکام کومنہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہاکہ آئندہ الزامات لگائے توسخت جواب دیاجائے گا۔
دہشت گردی ہم نہیں تم کرتے ہو۔پہلے چوہدری نثارنے کھری کھری سنائی جس کاجواب مل چکااب عبدالباسط نے بھی کھری کھری سنادی ہے۔حکومت پاکستان اورسیکیورٹی اداروںکواس کے جواب کیلئے بھی تیاررہناہوگا۔بیرون ملک سے آنے والوں اورملک میں دشمنوں کے ایجنٹوںپرکڑی نظررکھناہوگی۔ یوم آزادی پاکستان سے ایک ہفتہ پہلے پاکستان میں دہشت گردی سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ہندوستان اب بھی پاکستان کوتسلیم نہیںکرتا اوروہ جشن آزادی کی خوشیوںکوبے مزہ کرکے اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل چاہتا ہے۔ جس میں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوگا ۔پاکستانی قوم اس سال گزشتہ سالوں سے بڑھ چڑھ کرجشن آزادی پاکستان منارہی ہے۔عوام کاجوش وجذبہ دیدنی ہے۔یہ حملہ جشن آزادی پربھی حملہ ہے۔چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نے عدلیہ کی حدودمیں اصل شناختی کارڈ کے بغیردخلے پرپابندی لگادی ہے۔جہاںتک جماعت الاحرارکے ذمہ داری قبول کرنے کاتعلق ہے توہوسکتا ہے کہ اس نے یہ حملہ بھارت کے کہنے پرہی کیاہو۔