کراچی (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بدامنی کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی گارڈز کی آڑ میں “را” اور “طالبان” کے ایجنٹ بھرتی ہو رہے ہیں، پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیکیورٹی گارڈز کی بھرتی پر نظر رکھیں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں قائم لارجر بینچ نے کراچی بدامنی کیس کی سماعت کی۔ حکومت سندھ کی جانب سے سپریم کورٹ میں تین رپورٹیں پیش کی گئیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ سانحہ کوئٹہ کے بعد ہسپتالوں اور دیگر مقامات کی سیکیورٹی کے لئے خصوصی انتظامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی انتظامات بہتر ہوتے تو کوئٹہ میں اتنا نقصان نہ ہوتا ، ایسا نہ ہو کہ پھر کوئی بڑا سانحہ ہو اور پھر ہم سر جوڑ کر بیٹھ جائیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی گارڈز کی آڑ میں “را” اور طالبان کے ایجنٹ بھرتی ہو رہے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو جعلی شناختی کارڈز بنوا کر بھرتی ہوتے ہیں۔ تاہم پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیکیورٹی گارڈز کی بھرتی پر نظر رکھیں ، ان معاملات پر کسی قسم کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ہسپتالوں کے سیکیورٹی گارڈز کی کوئی اسکریننگ نہیں ہوتی ۔ آئی جی سندھ کا کہنا تھا ہسپتالوں میں سیکیورٹی گارڈز کی ٹریننگ کا معاملہ دیکھ رہے ہیں ۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت آئندہ ماہ تک ملتوی کر دی۔