راولپنڈی (جیوڈیسک) پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ قومی ایکشن پلان پر پیش رفت میں کمی آپریشن ضرب عضب کو متاثر کر رہی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق جمعے کے روز آرمی چیف کی زیر صدارت جی ایچ کیو راولپنڈی میں قومی ایکشن پلان کا جائزہ لینے کے لیے ایک اہم اجلاس ہوا۔
اجلاس میں آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، کور کمانڈر راولپنڈی اور پرنسپل اسٹاف آفیسرز شریک ہوئے۔
اس موقع پر جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ ’ہمارے مقاصد میں کامیابی میں نیشنل ایکشن پلان ایک مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور اس کی پیش رفت میں کمی آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں پر اثر انداز ہو رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جب تک قومی ایکشن پلان کی تمام خامیوں کو دور نہیں کیا جاتا تب تک دہشت گردی کی باقیات ختم نہیں ہوسکتیں اور ملک میں دیرپا امن اور استحکام دور کا خواب ہی رہے گا۔‘
اجلاس میں آرمی چیف کا مزید کہنا تھا کہ پوری قوم سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے اور سکیورٹی کح صورتحال میں بہتری کے ثمرات عوام تک پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایسے موقع پر بعض حلقوں کی جانب سے اشتعال انگیز بیانات اور تبصرے مجموعی قومی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
جنرل راحیل شریف نے کہا کہ قومی ایکشن پلان پر پیش رفت میں کمی آپریشن ضرب عضب کو متاثر کر رہی ہے
جنرل راحیل شریف سکیورٹی فوسرز اور خفیہ اداروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’میں پاکستان کے لوگوں، سکیورٹی فورسز اور خفیہ اداروں کو ملک میں امن اور استحکام کے قیام کے لیے ان کی ان تھک محنت اور قربانیوں پر سلوٹ کرتا ہوں۔‘
خیال رہے کہ گذشتہ روز وزیر اعظم نواز شریف کی سربراہی میں بھی نیشنل ایکشن پلان سے متعلق ایک اہم اجلاس ہوا تھا جس میں سیاسی و عسکری شخصیات بھی شریک تھیں۔
اجلاس میں سیاسی و عسکری قیادت نے اعلیٰ سطح کی ٹاسک فورس قائم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
نیشنل ایکشن پلان سے متعلق اجلاس جمعرات کے روز وزیر اعظم ہاؤس میں ہوا تھا جس میں وزیر اعظم نواز شریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے علاوہ دیگر سیاسی و عسکری شخصیات موجود تھیں۔
اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف نے ہدایت کی کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے ہر طرح کی کوششوں کو یقینی بنایا جائے۔
وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ عوام کو تحفظ فراہم کرنے اور نیشنل سکیورٹی کو یقینی بنانے میں انٹیلی جنس اداروں کا اہم کردار ہے، جس کے لیے انھیں تمام ضروری وسائل اور مدد فراہم کی جائے گی۔