اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں حکومت کی سب سے بڑی ناقد اور حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے ہفتہ کو احتجاجی ریلی نکالی جو کہ بدعنوانی کے خلاف “تحریک احتساب” کے نام سے شروع کیے گئے اس کے ملک گیر احتجاج کا حصہ ہے۔
اس جماعت کے سربراہ عمران خان نے یہ احتجاج رواں سال اپریل میں پاناما لیکس کے ذریعے وزیراعظم نواز شریف کے بچوں کے نام آف شور کمپنیاں رکھنے والوں کی فہرست میں شامل ہونے کے انکشاف کے بعد اس کی تحقیقات کے لیے ان کے مطالبے کے مطابق حکومت کی طرف سے کارروائی نہ کیے جانے کے خلاف شروع کیا تھا۔
ہفتہ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ احتجاج جاری ہے گا اور ان کے بقول اس سے جمہوریت مستحکم ہوگی۔
تاہم حکومتی عہدیدار اور خود وزیراعظم نواز شریف بھی تحریک انصاف کے احتجاج کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ احتجاجی سیاست کرنے والے ملک کی ترقی میں مبینہ طور پر رکاوٹ ڈالنا چاہتے ہیں جسے ان کے بقول کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
دریں اثناء پاکستان میں یوم آزادی سے ایک روز قبل ہی ملک بھرمیں سکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے اور خاص طور پر وفاقی دارالحکومت میں سکیورٹی کے اضافی اقدام کیے گئے ہیں۔
ہفتہ کو شہر کے داخلی اور خارجی راستوں کے علاوہ شہر میں پولیس نے پہلے سے نگرانی کے انتظامات کو مزید سخت کر دیا۔
شہر میں اتوار کو موبائل فون سروس بھی صبح چھ بجے سے دوپہر 12 بجے تک معطل رکھنے کا بتایا گیا ہے جس کا مقصد کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو رونما ہونے سے روکنا ہے۔
حالیہ برسوں میں پاکستان میں ہونے والے مختلف دہشت گرد واقعات میں شدت پسند دیسی ساختہ بموں میں موبائل فون کے ذریعے دھماکے کرتے رہے ہیں اور اسی بنا پر کسی بھی قومی و مذہبی تہوار کے موقع پر موبائل فون سروس معطل کرنا معمول بن چکا ہے۔
علاوہ ازیں کنونشن سنٹر جہاں یوم آزادی کے سلسلے میں پرچم کشائی کی مرکزی تقریب منعقد ہونی ہے اس کے گرد دو مربع کلومیٹر کے علاقے میں واقع مدرسوں کو بھی تین روز کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔