اسلام آباد (جیوڈیسک) بھارت اپنے سیکرٹری خارجہ کو بات چیت کے لیے پاکستان بھیجنے پر تیار ہے تاہم اُس کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا محور سرحد پار دہشت گردی کا معاملہ ہونا چاہیئے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جاری کشیدہ صورت حال کی تناظر میں رواں ہفتے پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے اپنے بھارتی ہم منصب ایس جے شنکر کو کشمیر کے معاملے پر مذاکرات کے لیے اسلام آباد آنے کی دعوت دی تھی۔
ایس جے شنکر پاکستان کی دعوت پر مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں تاہم بھارت دہشت گردی سے جڑے معاملات پر بات چیت کرنا چاہتا ہے۔
پاکستان کی طرف سے تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم پاکستان کا موقف ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جاری صورت حال کا تعلق وہاں کے اندرونی معاملات کی وجہ سے ہے اور وہ بھارت کی طرف سے سرحد پار دہشت گردی کے الزامات کو پہلے ہی مسترد کر چکا ہے۔
گزشتہ ماہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک کشمیری علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد مظاہروں اور جھڑپوں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا جن میں ساٹھ سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے جس کی وجہ سے صورت حال بدستور کشیدہ ہے۔
کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک متنازع معاملہ چلا آ رہا ہے جو دونوں ملکوں میں کشیدہ تعلقات کی ایک بڑی وجہ ہے اور حالیہ دنوں میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کشیدہ صورت حال پر دونوں ملکوں کی اعلی قیادت کے درمیان سخت بیانات کا تبادلہ دیکھنے میں آیا ہے جس کی وجہ سے تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہو گئے ہیں۔