کراچی (جیوڈیسک) سماجی میڈیا کی مثال ایک ایسے دریا کی سی ہے جس کے بہتے دھارے میں سچ اور جھوٹ کی پہچان کرنا آسان نہیں۔ عام تاثر یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر جاری کئی پوسٹیں اکثر من گھڑت اور افواہوں پر مبنی ہوتی ہیں، جہاں کسی نے ایک پوسٹ رکھی تو دوسرے نے ایک لمحہ لگائے بغیر اسے آگے شیئر کردیا، یہ جانے بغیر کہ آیا یہ پوسٹ یا تحریر سچ ہے یا جھوٹ؟
ایسی ہی کئی سوشل میڈیا تحریروں نے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی پولیس کو انتہائی سخت پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔
کراچی شہر سے متعلق کئی بچوں کے اغوا کی پوسٹز ان دنوں سوشل میڈیا کے مختلف صفحات اور پروفائلز پر جاری ہیں جس میں بچوں کی اغوا کی وارداتوں کا ایک جعلی تحریری نوٹ بنا کر مسلسل سوشل میڈیا کی مختلف سائٹس پر شیئر کیا جا رہا ہے۔ یہ پوسٹ شہر کی پولیس کے لئے درد سر بنی ہوئی ہیں۔
کراچی پولیس کی جانب سے جمعرات کے روز ان تحریری پیغامات کے حوالے سے مؤقف سامنے آیا ہے کہ “کراچی میں بچوں کے اغوا اور قتل کی کسی قسم کی کوئی واردات سامنے نہیں آئی۔ شہری سوشل میڈیا کی پوسٹیں پڑھ کر پریشان نا ہوں”۔
ترجمان کراچی پولیس قمر زیب ستی نے ایسی پوسٹوں کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں ان دنوں کئی ایسی افواہیں زیر گردش ہیں جس میں بچوں کے اغوا اور قتل کا ذکر ہے
ان کا کہنا تھا کہ “سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، جس میں بچوں اور اغوا اور زیادتی کے بعد قتل کرکے لاشوں کا پوش علاقوں سے بر آمد ہونا شامل ہے‘‘۔
کراچی پولیس کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ” ایسی غلط خبریں اور افواہیں بدنیتی سے پھیلاِئی جا رہی ہیں، تاکہ والدین کے ذہنوں میں خوف پیدا کیا جائے۔ ان تمام افواہوں میں کوئی صداقت نہیں‘‘۔