بلوچستان (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دو مختلف علاقوں آواران اور ہرنائی میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں سات افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
آواران میں انتظامیہ کےمطابق سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے تین افراد کی لاشیں یہ کہہ کر ان کے سپرد کیں کہ یہ تینوں افراد عسکریت پسند تھے اور دراسکی کے علاقے میں فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے ہیں۔
تینوں افراد کی شناخت ہو گئی ہے اور ان کا تعلق آواران کے مختلف علاقوں سے ہے۔ آزاد ذرائع سے ان افراد کی فائرنگ کے تبادلے میں ہلاکت کی تاحال تصدیق نہیں ہو سکی۔
قوم پرست جماعت بلوچ نیشنل موومنٹ نے اس حوالے سے بیان جاری کیا ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ان کو پہلے ہی جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔
ہلاک ہونے والے دیگر چار افراد کی ہلاکت کا واقعہ ہرنائی کی تحصیل شاہرگ کے علاقے دم کچھ میں پیش آیا۔ ہرنائی میں انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ نامعلوم مسلح افراد نے ان کوگھر میں گھس کر فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔
ہلاک ہونے والے چاروں افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا اور وہ ہرنائی کے مقامی لوگ تھے۔
انتظامیہ کے اہلکار نے بتایا کہ اس واقعے کے بارے میں تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے تاہم ابتدائی طور پر جو معلومات حاصل ہوئی ہیں ان کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سے بعض فراری تھے اور انھوں نے کچھ عرصہ قبل ہتھیار ڈالے تھے۔
دریں اثنا بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے قریب ضلع مستونگ میں سکیورٹی اداروں نے کومبنگ آپریشن کیا ہے۔
کوئٹہ میں سکیورٹی ذرائع کے مطابق مستونگ کے علاقے کانک اور اس کے گرد و نواح میں اس آپریشن کے دوران نو افغان باشندوں سمیت27 افراد کو گرفتار کیا گیا۔