اسلام آباد (جیوڈیسک) افغان سرحد کے قریب وادی راجگال میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف پاکستانی فوج کے طرف سے رواں ہفتے ہی شروع کیا جانے والا آپریشن جاری ہے۔
جب کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے جمعہ کو خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی ’آئی ایس پی آر‘ کے ایک بیان کے مطابق جنرل راحیل شریف نے علاقائی کمانڈروں کو ہدایت کہ وہ دہشت گردوں کی ہر طرح کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے نگرانی کو بڑھا دیں۔
اُنھوں نے کہا کہ ملک بھر میں جہاں بھی دہشت گرد موجود ہیں اُن کے مکمل خاتمے تک کوششیں جاری رہیں گے۔
بیان کے مطابق عسکری قیادت نے کہا کہ خیبر ایجنسی کی وادی راجگل جسے دہشت گرد پاکستان اور افغانستان کے درمیان آمد و رفت کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں، اُنھیں روکنے کے لیے شروع کیا جانے والا آپریشن اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ پاکستان سرحد کی نگرانی کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
پاکستانی فوج نے رواں ہفتے ہی افغان سرحد سے ملحقہ اپنے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کی وادی راجگال میں آپریشن شروع کیا تھا۔
فوج کے مطابق اس کا مقصد خیبر ایجنسی کی بلند و بالا پہاڑیوں کے درمیان ہر موسم میں استعمال ہونے والے دروں کے ذریعے دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو روکنا ہے۔
واضح رہے کہ خیبر ایجنسی میں افغان سرحد کے قریب اس کارروائی کا آغاز ایسے وقت کیا گیا جب پاکستان کی طرف سے حالیہ مہینوں میں تواتر سے یہ بیانات سامنے آتے رہے کہ ملک میں دہشت گردی کے خلاف جاری کارروائیوں کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ افغانستان سے ملحقہ سرحد کی نگرانی کو بہتر بنایا جائے۔
فوج کے مطابق وادی راجگال میں فضائی و زمینی کارروائی دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانوں کو تباہ کیا جا چکا ہے جب کہ اس دوران 20 سے زائد مبینہ شدت پسند مارے بھی گئے ہیں۔
اس علاقے میں زمینی کارروائی کے دوران رواں ہفتے ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں پاکستانی فوج کے دو اہلکار مارے گئے تھے۔
واضح رہے کہ جہاں یہ آپریشن جاری ہے وہاں تک ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی رسائی نہیں اس لیے آزاد ذرائع سے جانی نقصان سے متعلق دعوؤں کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
دریں اثنا جمعہ کو قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کا ایک اہلکار مارا گیا۔