ادرک بھی پیاز، لہسن اور آلو کی طرح زمین کے نیچے پیدا ہوتی ہے۔ لوگ اس کو اپنے گھروں میں بھی بو لیتے ہیں۔ زمین میں دَبا دینے سے بہت دنوں تک تروتازہ رہتی ہے۔
خشک ادرک کو سونٹھ کہتے ہیں ۔ ادرک کو بھی کھانوں میں خوشبو پیدا کرنے کے لیے مسالے کے طور پر ڈالا جاتا ہے ۔ اُرد کی دال، گوبھی اور اروی جیسی بادی چیزوں کے ساتھ شامل کرنے سے ان کا بادی پن دور ہو جاتا ہے۔ ادرک چٹنیوں میں بھی ڈالی جاتی ہے۔ ادرک کا مربا بھی بنایا جاتا ہے۔
جاڑے کے موسم میں سوجی اور گھی کے ساتھ ادرک کا حلوا بنا کر بھی کھاتے ہیں۔ ادرک کو گُڑ میں ملا کر کھانے سے بدن میں گرمی پیدا ہوتی اور سردی کم لگتی ہے۔ ادرک غذا کو ہضم کرتی اور بھوک لگاتی ہے۔ بلغم کو چھانٹتی ہے۔
اپھارہ، پیٹ کا درد، کھانسی، دمہ اور گٹھیا جیسے بلغمی اور بادی امراض میں اس کا کھانا مفید ہے۔ سردی سے آواز بیٹھ جائے تو تھوڑی سی ادرک نمک لگا کرکھانے سے آواز کھُل جاتی ہے۔
بلغمی کھانسی اور دمے میں ادرک کا رس 3 ماشے، شہد خالص ایک تولہ میں ملا کر چاٹنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ نزلے میں ادرک کا رس 3 ماشے، کالی مرچ ایک ماشہ، لہسن 6 ماشے اور شہد 2 تولے ملا کر چٹنی بنا کر تھوڑا تھوڑا چاٹتے رہنے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ ٹھنڈے نزلے میں یہ چٹنی خاص طور پر فائدہ دیتی ہے۔
گٹھیا اور بادی کے دردوں میں اس کا تیل بنا کر مالش کرنے سے فائدہ پہنچتا ہے۔ ادرک کا رس آدھ پاؤ لے کر اس میں ایک چھٹانک تِل کا تیل ملا کر ہلکی آنچ پر پکائیں، یہاں تک کہ صرف تیل رہ جائے۔
ضرورت کے وقت مالش کریں۔ تیز جاڑے کی وجہ سے سر درد کی صورت میں اسے پیشانی پر ملیں۔ سردی کے موسم میں بچوں کے سینے کو گرم رکھنے کے لیے بھی اس تیل کی مالش مفید ہے۔
سردی کی وجہ سے بدن میں درد ہو تو اس تیل کے ملنے سے وہ اچھا ہو جاتا ہے۔ اس تیل کی مالش کے ساتھ اگر گڑ ملا کر کھائیں تو بھی فائدہ جلدی ہوتا ہے۔