کراچی: وفاق المدارس مجلس عاملہ کے رکن وجامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ رجسٹریشن اور آڈٹ سے اہل مدارس کو کوئی اعتراض وانکار نہیں ، عصری تعلیمی اداروں کی خستہ حالی پر حکمرانوں توجہ دینے کے بجائے حکمران مدارس کیخلاف سرگرم ہیں ،ہمیں بتایا جائے وفاق کے ساتھ تنظیمات مدارس کے معاملات طے ہونے کے بعد سندھ میں قانون سازی کی ضرورت کیوں پیش آئی۔
تنظیمات مدارس کو اعتماد میں لیے بغیر مدارس کیخلاف کوئی بھی قانون سازی تسلیم نہیں کریں گے ۔پیر کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمد نعیم نے کہاکہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ایک سلجھے ہوئے سیاستدان ہیں ان سے ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ ضرور علماء سے مشاورت کریں گے مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے تمام معمولات اور پہلؤں پر وفاقی حکومت سے بات چیت چل رہی ہے اور اکثر چیزوں پر اتفاق بھی ہوچکاہے جس کو صوبے بھی تسلیم کرچکے اس کے باوجود مدارس کی رجسٹریشن کا نیا قانون بنانے اور سندھ کنٹرول اتھارٹی کے محتاج بنانے کیلئے قانون سازی کی کوششیں سمجھ سے بالاتر ہیں ، انہوں نے کہاکہ قانون بننے چاہیں مدارس کی رجسٹریشن اور آڈٹ ہونا چاہیے اس سے ہمیں کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں اور نہ ہی ہم نے کبھی انکارکیاہے مگر ہمیں بتایا جائے آخر جب بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ ہوتاہے اس کی آڑ میں مدارس کو ہی زیر بحث کیوں بنایا جاتاہے۔
کیا ملک بھر بالخصوص سندھ کے سرکاری اسکولوں کی خستہ حالی ، طلبہ میں نقل کے رجحانات حکمرانوں کو نظر نہیں آتے ، انہوں نے کہاکہ تعلیمی ادارے کسی بھی ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں مدارس ہوں یا اسکول سب کو تعلیم کا بہترین ماحول اور مواقع مہیہ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن جب حکومت سرکاری اسکولوں کے نظام کو 69سال سے درست نہیں کرسکے تو اہل مدارس ان سے کیا توقع کرسکتے ہیں، انہوں نے کہاکہ مدارس کی ذرائع آمدنی کا تمام ریکارڈ اہل مدارس کے پاس موجود ہوتاہے اور یہ مدارس این جی اوز کی طرح بیرونی فنڈاور ایجنڈے پر نہیں چلتے ہیں بلکہ مقامی مخیر احباب کے تعاون سے چلتے ہیں۔