کراچی (جیوڈیسک) پاکستان کی کرکٹ ٹیم ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والی ٹیموں کی عالمی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر پہنچنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔
آئی سی سی کی جانب سے سنہ 2003 میں اس عالمی درجہ بندی کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستانی ٹیم اس فہرست میں پہلا مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
ماضی میں پاکستان کی بہترین کارکردگی دوسری پوزیشن تھی جو اس نے گذشتہ برس متحدہ عراب امارات میں کھیلی جانے والی سیریز میں انگلینڈ کو شکست دینے کے بعد اور پھر رواں برس انگلینڈ کے خلاف سیریز برابر کر کے حاصل کی۔
آسٹریلیا کی سری لنکا کے ہاتھوں ٹیسٹ سیریز میں تین صفر سے شکست کے نتیجے میں جہاں پاکستانی ٹیم تیسرے سے دوسرے نمبر پر پہنچی وہیں انڈیا دوبارہ سرفہرست آ گئی تھی۔
نمبر ون ٹیسٹ ٹیم بننے کے لیے پاکستان کو انڈیا اور ویسٹ انڈیز کی سیریز کے چوتھے اور آخری ٹیسٹ کے نتیجے کا انتظار تھا۔
انڈیا کو اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھنے کے لیے یہ ٹیسٹ جیتنا لازمی تھا تاہم بارش سے متاثرہ اس ٹیسٹ میچ کے بےنتیجہ رہنے کی وجہ سے پاکستان کی ٹیم 111 پوائنٹس کے ساتھ آئی سی سی کی درجہ بندی میں سب سے اوپر پہنچ گئی ہے۔
یہ میچ برابر رہنے کی صورت میں انڈیا کو دو پوائنٹس کی کٹوتی کا سامنا کرنا پڑا اور یوں وہ اب 110 پوائنٹس کے ساتھ درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر ہے۔
سری لنکا کے ہاتھوں وائٹ واش کے بعد آسٹریلیا کی ٹیم ٹیسٹ ٹیموں کی عالمی درجہ بندی میں تیسرے نمبر پر آ چکی ہے۔
اس وقت آسٹریلیا اور انگلینڈ دونوں کے پوائنٹس برابر یعنی 108 ہیں لیکن اعشاریہ کے فرق کی وجہ سے آسٹریلیا کو تیسری اور انگلینڈ کو چوتھی پوزیشن حاصل ہے۔
ٹیسٹ رینکنگ میں ابتدائی تین نمبروں پر موجود ٹیموں میں سے دو آسٹریلیا اور بھارت ایک روزہ کرکٹ کی عالمی درجہ بندی میں بھی بالترتیب پہلے اور تیسرے نمبر پر ہیں تاہم پاکستان اس فہرست میں نویں نمبر پر ہے اور اس کے سر پر اگلے ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلنے کی تلوار لٹک رہی ہے۔
پاکستان کو اپنی درجہ بندی بہتر بنانے کے لیے انگلینڈ کے خلاف 24 اگست سے شروع ہونے والی پانچ میچوں کی سیریز واضح فرق سے جیتنی ہوگی