خیبر ایجنسی (جیوڈیسک) پاکستانی فوج نے خیبر ایجنسی کے علاقے راجگل میں جاری فوجی کارروائی کے دوران 40 شدت پسندوں کی ہلاکت اور ان کے 43 ٹھکانے تباہ کرنے کا دعوی کیا ہے۔
نامہ نگار عزیز اللہ خان کے مطابق عسکری حکام کا کہنا ہے کہ یہ فوجی کارروائیاں آپریشن خیبر تھری کے تحت کی جا رہی ہیں جس کا آغاز گذشتہ ہفتے کیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر نے پیر کو بتایا ہے کہ راجگل کے دشوار گزار پہاڑوں میں شروع ہونے والے آپریشن میں اب فوج اپنی پوزیشن مستحکم کر رہی ہے اور فوج کی جانب سے علاقے میں اہم راستوں کا قبضہ واپس لینے کا دعویٰ بھی سامنے آیا ہے۔
فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ نے بتایا ہے کہ پیر کو ہونے والی کارروائی کے دوران بڑی تعداد میں بارودی سرنگوں کا پتہ لگایا گیا اور اسلحہ اور بارودی مواد برآمد کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا ہے کہ آپریشن خیبر تھری کے دوران اب تک زمینی اور فضائی کارروائی کے دوران زخمی ہونے والے دہشت گردوں کی تعداد 21 ہے۔
خیال رہے کہ راجگل خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ میں پاک افغان سرحد پر واقع ہے اور یہ پہاڑی علاقہ گھنے جنگلات سے ڈھکا ہوا ہے۔
اس علاقے میں مواصلات کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے اطلاعات کے لیے مکمل انحصار آئی ایس پی آر پر ہی ہے جب کہ خیبر ایجنسی میں پولیٹیکل انتظامیہ اس طرح کی کارروائیوں کے بارے میں کم ہی اطلاعات فراہم کرتی ہے۔
16 اگست کو آپریشن راجگل کے پہلے روز سکیورٹی حکام نے 14 شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا لیکن کالعدم تنظیم لشکر اسلام کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور ان کے تمام افراد محفوظ ہیں۔