کراچی (جیوڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنماء ڈاکٹر فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن نجی ٹی وی اے آر وائی پر حملہ کے بعد اپنا موقف پیش کرنے کیلئے کراچی پریس کلب پہنچے تھے۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی۔ تاہم رینجرز کی بھاری نفری وہاں پہنچ گئی اور متحدہ رہنماؤں کو بات چیت کرنے سے روک دیا۔
ذرائع کے مطابق رینجرز اہلکاروں نے فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو ساتھ چلنے کو کہا لیکن متحدہ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ انھیں چند منٹ میڈیا سے بات کرنے دی جائے تاہم انھیں اس کی اجازت نہیں دی اور حراست میں لے لیا گیا۔
اس موقع پر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اگر ڈی جی رینجرز نے انھیں بلایا ہے تو وہ اپنی گاڑی میں ان کے پاس جائیں گے، جس پر رینجرز اہلکاروں کا کہنا تھا کہ وہ گاڑی میں ان کے ساتھ بیٹھیں گے۔
اس کے بعد رینجرز اہلکار خواجہ اظہار الحسن اور ڈاکٹر فاروق ستار کو اپنے ساتھ لے گئے۔ اس کے بعد رینجرز اہلکاروں نے اہم کارروائی کرتے ہوئے ڈاکٹر عامر لیاقت کو بھی دھر لیا ہے۔
رینجرز کی گاڑی آئی آئی چندریگر روڈ پر عامر لیاقت حسین کے دفتر آئی اور انھیں اپنے ساتھ گاڑی میں بٹھا کر لے گئی۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کے مزید رہنماؤں کی بھی گرفتاریاں ہو سکتی ہیں۔
ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آرمی چیف کی ہدایت کے مطابق شہر میں امن وامان کی صورتحال کو بحال کر دیا گیا ہے۔ کراچی میں مارکیٹیں کھلی ہیں۔ کل بھی حالات کو مانیٹر کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی ہدایت ہے کراچی کشیدگی میں ملوث افراد کو پکڑا جائے۔
میڈیا ہاؤسز پر حملہ کرنے والوں کو شناخت کرکے سب کو پکڑا جائے گا۔ پاکستان کیخلاف بات کرنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ فوٹیجز کے ذریعے ملزموں کی شناخت کی جا رہی ہے۔ جو تقاریر سن رہے تھے انھیں بھی تلاش کیا جائے گا۔