کراچی (جیوڈیسک) ایک روز قبل تک متحدہ قومی موومنٹ کے پلیٹ فارم سے اس کے مؤقف کا دفاع کرنے والے ڈاکٹر عامر لیاقت نے منگل کی رات اچانک ایم کیو ایم سے علیحدگی کے ساتھ ساتھ سیاست چھوڑنے کا بھی اعلان کر دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر انہیں مزید پریشانی لاحق ہوئی تو وہ ’’ہمیشہ کے لئے‘‘ پاکستان چھوڑ کر چلے جائیں گے۔ انہوں نے زور دے کر یہ بات کہی کہ ’’لوگ مجھے غدار کہہ رہے ہیں، لیکن میں غدار نہیں ہوں‘‘۔
منگل کی رات مختلف ٹی وی چینلز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے پارٹی چھوڑنے اور سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا اعلان کیا۔
ڈاکٹر عامر لیاقت کا کہنا ہے کہ ایک رات حراست میں رہ کر انہوں نے دیکھ لیا کہ جن کی خاطر انہوں نے سچ بولا تھا وہ بھی انہیں تنہا چھوڑ گئے۔
انہوں نے کہا کہ تنہائی میں انہوں نے بہت کچھ لکھا ہے جو 18 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس دوران ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے مختلف شعر بھی پڑھے جن سے مایوسی اور تنہائی کا تاثر مل رہا تھا۔
عامر لیاقت حسین کا کہنا تھا کہ اب وہ کسی بھی جماعت کا حصہ نہیں بنیں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’لندن اور کراچی ایک پیج پر نہیں جبکہ درمیان میں بہت کنفیوژن ہے۔ فاروق ستار، ندیم نصرت یا الطاف حسین جو بھی چاہے پارٹی سنبھالے، اب میرا ایم کیو ایم سے کوئی تعلق نہیں‘‘۔
انہوں نے کہا کہ وہ ’’اپنی قوم اور عوام سے معافی مانگتے ہیں۔ پاکستان میرا وطن ہے میں مروں گا بھی تو یہیں مروں گا‘‘۔
عامر لیاقت کا کہنا تھا کہ وہ پیر سے ہی بہت پریشان اور سوچوں کے دباؤ میں ہیں۔ بقول اُن کے، ’’میرے لیے پاکستان ہی سب کچھ ہے۔ آج میں جو کچھ بھی ہوں پاکستان کی وجہ سے ہوں۔ پاکستان کے خلاف کچھ نہیں سن سکتا۔ میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ بلند کرنے والوں کے ساتھ ہوں‘‘۔
عامر لیاقت نے کہا کہ ’’فاروق ستار کی منگل کو ہونے والی پریس کانفرنس کے بعد مجھے محسوس ہوا کہ صورتحال کچھ بہتر ہوجائے گی، لیکن اب کچھ ٹھیک نہیں لگ رہا۔ تاہم، کچھ دنوں میں سب کچھ سامنے آجائے گا‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’الطاف حسین کے علاوہ ایم کیو ایم کو لوگ تسلیم نہیں کریں گے جبکہ کراچی اور لندن ایک پیج پر نہیں ہیں‘‘۔