واشنگٹن (جیوڈیسک) ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ نے کلنٹن فاؤنڈیشن کو بند کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ چندے پر چلنے والا یہ گروپ اُن کی مدِ مقابل امیدوار، ہیلری کلنٹن کے مفادات سے متصادم ہے۔
ٹرمپ نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’اب یہ واضح ہوچکا ہے کہ کلنٹن فاؤنڈیشن تاریخ کا بدترین ادارہ ہے۔ بطور وزیر خارجہ، چالاک ہیلری جو کچھ کر رہی تھیں وہ اُس وقت غلط تھا، اور یہ اب بھی غلط ہے۔ اِسے فوری طور پر بند کردیا جائے‘‘۔
ٹرمپ نے بیرونی ملکوں سے رقوم قبول کرنے پر، جن میں سے کئی ایسے ملک ہیں جن کا انسانی حقوق کا خراب ریکارڈ ہے، متعدد بار نفع نقصان کے بغیر کام کرنے والے اِس ادارے کی مذمت کی ہے۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ اِن عطیات کا مقصد غلط روایات قائم کرنا ہے۔
کلنٹن نے 2009ء سے 2013ء تک وزیر خارجہ کے عہدے پر خدمات انجام دیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ محکمہٴ خارجہ میں فرائض کی انجام دہی اور کلنٹن فاؤنڈیشن کا کام علیحدہ معاملات تھے، اور یہ کہ فاؤنڈیشن دنیا بھر میں فیاضیانہ خدمات کی بنیاد پر کام کرتا ہے۔
تاہم، حالیہ دِنوں کے دوران جن اِی میلز کا انکشاف ہوا ہے اُن میں کسی حد تک تجاوز سے کام لیا گیا ہے۔
فاؤنڈیشن کے معاملے پر دباؤ محسوس کرتے ہوئے، ادارے نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا کہ اگر ہیلری کلنٹن منتخب ہوجاتی ہیں تو بیرون ملک اور بڑی کمپنیوں سے عطیات لینا ختم کیا جائے گا۔ اعلان میں یہ بھی کہا گیا کہ اُن کے شوہر، سابق صدر بِل کلنٹن گروپ کے بورڈ سے دستبردار ہوجائیں گے۔
یہ اعلان متعدد ناقدین کی تشفی کے لیے کافی ثابت نہیں ہوا۔ اس ہفتے دائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والے روزنامہ ’ہفنگٹن پوسٹ‘ نے کلنٹن فاؤنڈیشن کو بند کرنے کا مطالبہ کیا، اور یوں وہ اِس سے قبل ’بوسٹن گلوب‘ اور ’نیو یارک ٹائمز‘ کے ادارتی بورڈ کے مطالبے میں شامل ہوا۔
لیری سباتو، یونیورسٹی آف ورجینیا کے ’سینٹر آف پالٹکس‘ کے سربراہ ہیں۔ بقول اُن کے، ’’یہ بالکل ہی واضح ہے کہ کلنٹن فاؤنڈیشن اب تک بیشمار مسائل اور ہیلری کلنٹن کے مفادات سے متصادم ہونے کا باعث بن سکتا ہے۔ بہتر یہی ہوگا کہ اسے بند کردیا جائے۔ لیکن، وہ ایسا نہیں کرنا چاہتے‘‘۔