کراچی (جیوڈیسک) کراچی پیر کی شام سے منگل کی رات تک سیاسی خبروں کا گڑھ بنا رہا۔ مقامی و صوبائی حکام سے لیکر وفاقی اور عسکری حکام تک سب کے حوالے سے مسلسل خبریں آتی رہیں۔
ان خبروں میں سے زیادہ اہم وہ پریس کانفرنس رہی جس میں متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنما فاروق ستار نے اعلان کیا کہ وہ پارٹی سربراہ الطاف حسین کے بیان سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہیں اور اب جو بھی فیصلے ہوں گے وہ لندن کے بجائے کراچی سے ہوں گے۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ پاکستان مخالف بیانات کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ پیر کی شام جو بھی ہوا وہ کسی صورت نہیں ہونا چاہئے، جو کچھ بھی ہوا اسے ایم کیو ایم کے پلیٹفارم سے دہرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین اپنے بیان میں ندامت کا اظہار کرچکے ہیں۔ الطاف حسین نے اپنے بیان کی وجہ ذہنی تناؤ کو قرار دیا، ضرورت اس امر کی ہے کہ ذہنی دباؤ کو ختم کیا جائے۔
فاروق ستار نے کانفرنس کے دوران ایم کیو ایم کے مرکزی دفتر ’نائن زیرو‘ کو کھولنے کا بھی مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، ان کی جماعت کا پورا نام ہے جو پاکستان میں رجسٹرڈ ہے اور پاکستان کے آئین کو مانتی ہے اور اس کی بالا دستی چاہتی ہے۔
ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی لندن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ایم کیو ایم کے فیصلے اب پاکستان میں ہوں گے اور ہم کریں گے۔ یہ پیغام لندن کے لئے بھی ہے اور یہاں کے لئے بھی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں جوکہہ رہا ہوں وہ ایم کیوایم کی پالیسی ہے۔