استنبول (جیوڈیسک) ترکی نے شام کے سرحدی شہر جرابلس کے بالمقابل واقع اپنے ایک قصبے کے مکینوں کو انخلاء کا حکم دیا ہے۔
پولیس نے ترکی کے قصبے قراقمیس کے مکینوں کو لاؤڈ اسپیکروں کے ذریعے خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے جان ومال کے تحفظ کے پیش نظر قصبے کو خالی کردیں۔جرابلس پر داعش کا قبضہ ہے اور وہ ترک قصبے پر آئے دن مارٹر گولے فائر کرتے رہتے ہیں۔
اس دوران یہ بھی اطلاعات آچکی ہیں کہ ترکی کے حمایت یافتہ شامی باغی گروپ جرابلس میں داعش کے جنگجوؤں کے خلاف ایک بڑے حملے کی تیاری کررہے ہیں۔باغیوں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ سرحد پار جرابلس پر حملے کے لیے تیار ہیں۔
ترکی نے منگل کے روز دونوں ملکوں کے درمیان سرحد پر واقع جرابلس شہر سے داعش کے جنگجوؤں کو نکال باہر کرنے کے لیے ہر طرح کی امداد دینے کا وعدہ کیا ہے۔
ترک وزیر خارجہ مولود جاوش اوغلو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”ہم جرابلس میں کارروائی کے لیے ہر طرح کی امداد مہیا کریں گے۔انھوں نے ہمسایہ ممالک سے داعش کے صفایا کے لیے بھی امداد دینے کا وعدہ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ”ہم یہ نہیں چاہتے ہیں کہ داعش عراق اور شام میں موجود رہے”۔
درایں اثناء ترکی کے نائب وزیراعظم نعمان قرطلمس نے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل این ٹی وی کے ساتھ براہ راست انٹرویو میں کہا ہے کہ ”ترکی شام کے سرحدی علاقے میں ہونے والی پیش رفت پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے اور وہ اس کو اپنی قومی سلامتی کا معاملہ سمجھتا ہے۔ہم بالکل آغاز ہی سے یہ کہتے چلے آرہے ہیں کہ جرابلس یا کسی اور شہر پر داعش کا قبضہ ہمارے لیے بالکل بھی قابل قبول نہیں ہے۔
قبل ازیں ترک فوج نے شام کے شمالی شہر منبج میں توپ خانے سے کرد ملیشیا کے اہداف کو بیس مرتبہ نشانہ بنایا ہے۔ایک ترک عہدے دار نے بتایا ہے کہ فوج نے جرابلس میں بھی داعش کے اہداف پر بمباری جاری رکھی ہوئی ہے۔
اس ترک عہدے دار کے بہ قول اس کارروائی کا بنیادی مقصد اعتدال پسند باغیوں کے لیے راستہ ہموار کرنا ہے۔واضح رہے کہ ترکی اپنی حدود یا شام یا عراق میں برسرپیکار علاحدگی پسند کرد باغیوں کو اپنی قومی سلامتی کے لیے ایک خطرہ قرار دیتا ہے۔