آزادی کے نام پر امت مسلمہ کی قربانیاں

14 August

14 August

تحریر : تنویر احمد
مکرمی! 14 اگست پاکستان کی تاریخ میں بہت بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس دن اپنا پیارا پاکستان دنیا کے نقشے پر معرض وجود میں آیا اور امت مسلمہ غلامی کی زنجیروں سے آزاد ہوئی تاکہ مسلمان اسلامی اقدار کے مطابق زندگی بسر کر سکیں۔

آج ہر کسی کی زبان پر صرف ایک ہی نعرہ ہے ”آزادی” اس کو حاصل کرنے کے لیے مسلمانوں نے لاکھوں قربانیاں دی، اپنی مائوں بہنوں نے عصمتوں کے قیمتی موتی لٹا کر اس سرزمین کو حاصل کیا۔

پتہ نہیں اس دھرتی کے لیے کتنے لوگوں کو سولی پر چڑھایا گیا، نہ جانے کتنے لوگوں کو بے رحمی سے مارا ہوگا، یہ تمام ظلم و ستم برداشت کرنے کا مقصد کہ ہم لوگ اسلامی اقدار کے مطابق زندگی بسر کر سکیں۔ اس مقصد کے لیے قربانی تو لاکھوں نے دی لیکن ہر مسافر کی اس سرزمین پر آنے کی ایک الگ داستان ہے جسے سننے کے بعد رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ انسانی روح کانپ اٹھتی ہے۔ دل خون کے آنسو رونے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ دریائوں میں بہنے والا پانی اپنا رنگ تبدیل کر چکا تھا۔

Pakistan Freedom

Pakistan Freedom

آپ سوچ رہے ہوں گے پانی کا رنگ کیسے تبدیل ہوا؟ ان دنوں شہروں کے اردگرد آگ اور خون کے دریا بہہ رہے تھے، دریائوں میں لاشیں، تختوں اور لکڑی کی طرح تیرتی ہوئی نظر آرہی تھیں ہر طرف خون میں لت پت لاشیں اور فضا بھی خون آلود تھی۔ آج بھی ان معصوموں کی سسکیوں کی آواز فضائوں میں سنائی دیتی ہے۔

سکھوں اور ہندوئوں نے مسلمانوں پر طرح طرح کے ظلم کیے۔ ٹرینوں میں سفر کرنے والوں کو چن چن کر مارا گیا۔ ان سب کا بڑی بے رحمی سے خون کیا گیا۔ یہ سب چیزیں صرف ایک مقصد کے لیے برداشت کی گئی ہم اپنے دو قومی نظریے کو پروان چڑھائیں اور اسلام کے اصولوں کے مطابق زندگی بسر کر سکیں۔

آج مجھے اپنے ملک کی نوجوان نسل پر افسوس ہوتا ہے کہ وہ ان لوگوں کی پیروی میں لگے ہوئے ہیں جن سے ہمارے آبائو اجداد نے جانیں اور عزتیں لٹوائیں، جن چیزوں کو ختم کرنے کے لیے یہ قربانیاں دی گئی آج وہی مسلمان اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

Pakistan Independence Day

Pakistan Independence Day

نوجوان نسل تیری حالت یہ ہے کہ جن مائوں اور بہنوئوں کے سر پر آنچل رکھنے کیلئے پاکستان بنا آج جشن آزادی کے نام پر تو خود ان کے سر سے آنچل اتارنے پر خوشی محسوس کرتے ہو اور اسے آزادی کا نام دیتے ہو۔ کیا آزادی کا مقصد یہی تھا؟ آزادی کی قدر کو بھول چکا ہے۔ اگر آزادی کی قدر پوچھنی ہو تو ایک فلسطینی ماں سے پوچھ جن کے آنکھوں کے سامنے ان کے لخت جگر ان کے جگر سے جدا کیے جاتے ہیں۔

اگر آزادی کی قدر مانننی ہو تو غزہ کے مرجھائے ہوئے پھولوں کو دیکھ جو ٹہنی پر کھلنے سے پہلے ان کے گلے کاٹ دیے جاتے ہیں۔ برما کے مسلمانوں کے سجدوں میں دیکھ، نہتے اور بے یارومددگار کشمیریوں کے ٹپکتے ہوئے آنسوئوں میں دیکھ۔ خدایا!! اس ملک کو امن کا گہوارہ بنائو۔ اس میں دہشتگردی اور نعرے بازی کو عروج مت دو۔ کچھ تو ان لوگوں کا خیال کرو جن کی چاہتیں اس ملک کی آزادی پر ہیں۔ ان مائوں اور بہنوئوں کے بارے میں سوچو جن کے جسموں کو نوچا گیا۔

Pakistan

Pakistan

بے شک ہم لوگ آج آزاد فضائوں میں سانس لے رہے ہیں ذرا ان فضائوں کے بارے میں خیال کر جن میں مسلمانوں کی سسکیوں کی آواز آج بھی ان فضائو میں سنائی دیتی ہے۔ اتنے ظلم و ستم اور قربانیوں کے ملنے کے بعد پاکستان پر آپ اور ظلم نہ کریں۔ میں دعا گو ہوں اللہ اس کو امن کا گہوارہ بنائے اور ان لوگوں کی قربانیوں کے لیے دعا کرو جنہوں نے ملک کے بننے پر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے۔ اللہ تعالیٰ پاکستان کو قائم و دائم رکھے (آمین)۔

تحریر : تنویر احمد۔ ڈیرہ غازی خان