میونخ: ترک ماہر نے ہڈیوں، کھال اور گوشت کو شفاف کرکے دکھانے والی انقلابی ٹیکنالوجی وضع کرلی ہے جس سے بیماریوں کے علاج اور انسانی جسم کو سمجھنے میں بہت مدد ملے گی۔
اس ٹیکنالوجی کے ذریعے انسانی کھال اور بافتوں ( ٹشوز) کو شفاف بنایا جاسکتا ہے اور ان کے آرپار جھانک کر رگوں اور اعصاب کو بہت تفصیل سے اس وقت بھی دیکھا جاسکتا ہے جب وہ جسم کے اندر موجود ہوں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس کاوش کے بعد پارکنسن، الزائیمر اور موٹر نیورون امراض کی شناخت اور علاج میں پیش رفت ہوگی۔ اس ٹیکنالوجی کو بڑے چوہوں پر آزمایا گیا ہے اور اس کے بعد بندروں پر آزمائش کی جائے گی۔ اس کے ذریعے انسانی دماغ کا تفصیلی نقشہ بنانا بھی ممکن ہوگا۔
جرمنی میں لڈوِگ میکسی میلیئنز یونیورسٹی آف میونخ میں واقع فالج کے تحقیقی مرکز کے سائنسداں ڈاکٹر علی ارترک نے بتایا کہ انہوں نے جو ٹیکنالوجی بنائی ہے اس سے پورے عضو اور جسم کے اہم حصوں کو شفاف بنایا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے ماہرین پہلے عضو سے پانی خشک کیا جاتا ہے اور ایک خاص کیمیکل سے چکنائی اور تیل کو ہٹایا جاتا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کو تھری ڈی امیجنگ آف سولوینٹ کلیئرڈ آرگن یا 3DISCO کا نام دیا گیا ہے اس میں پانی اور چکنائی کو ہٹانے کے بعد عضو کو خاص روشنائی میں ڈبویا جاتا ہے جس کے بعد عضو کی نیچے رگیں اور دیگر تفصیلات نظر آتی ہیں۔
ڈاکٹر علی کے مطابق اسے سیمنٹ کی دیوار کو شیشے سے بدلنے جیسا ہی ہے۔ ان کے مطابق اس طریقے سے جسم کی ہرنالی اور رگ کو باہمی طور پر جڑنے کے عمل کو دیکھ سکتے ہیں۔ اس عمل میں جانوروں کے جسم کو 60 فیصد تک سکیڑا جاتا ہے لیکن خلیات (سیلز) میں موجود پروٹین کو دیکھا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر علی کے مطابق اس ٹیکنالوجی سے فالج، ذیابیطس، دماغی امراض اور سوزش وغیرہ کی بیماریوں کو جاننے اور ان کے علاج میں مدد ملے گی لیکن اس کے لامحدود استعمال ہوسکتے ہیں۔