خیبر پختونخوا (جیوڈیسک) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خیبر پختونخوا اسمبلی میں اقلیتی امیدواروں کے لیے مختص نشست کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے بلدیو کمار کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔
یہ نشت وزیر اعلیٰ کے مشیر سردار سورن سنگھ کے قتل کے بعد خالی ہوئی تھی جبکہ بلدیو کمار سردار سورن سنگھ کے قتل کے الزام میں گرفتار ہیں۔
سردار سورن سنگھ کو اس سال اپریل کے مہینے میں ضلع بونیر کے علاقے پیر بابا میں فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ سردار سورن سنگھ اپنے آبائی علاقے گئے تھے۔
پولیس نے چند روز میں ہی ملزمان کو گرفتار کر لیا تھا اور کہا تھا کہ اس حملے میں سردار سورن سنگھ کے متبادل امیدور بلدیو کمار ملوث تھے۔ سردار سورن سنگھ کے قتل کے بعد بلدیو کمار کا ہی تقرر رکن صوبائی اسمبلی کے طور پر ہونا تھا۔
الیکشن کمشن کی طرف سے ہونے والے اس نوٹیفکیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے لیے ایک مشکل پیدا کر دی ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے مطابق وہ بلدیو کمار کو اسمبلی میں حلف نہیں لینے دیں گے۔
سردار سورن سنگھ کی ہلاکت کے بعد وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے کہا اسمبلی میں کہا تھا کہ وہ بلدیو کمار کے نوٹیفکیشن کے اجرا کے خلاف عدالت میں جائیں گے۔
وزیر اعلی نے یہ بیان اس سال اپریل کے مہینے میں سردار سورن سنگھ کی خدمات کے اعتراف میں مشترکہ قرار داد پیش کیے جانے کے بعد خطاب کرتے ہوئے دیا تھا۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے کہا اسمبلی میں کہا تھا کہ وہ بلدیو کمار کے نوٹیفکیشن کے اجرا کے خلاف عدالت میں جائیں گے
یہ نوٹیفیکیشن سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کو بھیج دیا گیا۔ الیکشن کمیشن کے حکام نے بتایا کہ ان کا کام صرف نوٹیفیکیشن جاری کرنا ہے اب انھیں کب اسمبلی بلایا جاتا ہے اس کا انحصار سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کے فیصلے پر ہے۔
اب نوٹیفکیشن کے اجرا کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے وزیر قانون وزیر مال، اور وزیر اعلی کے مشیر اطلاعات مشتاق غنی سے رابطے کی بارہا کوشش کی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے متبادل امیدوار بلدیو کمار کو خیبر پختونخوا اسمبلی میں غیر مسلم کے لیے مختص نشست پر رکن قرار دیا جاتا ہے۔