تحریر : میاں وقاص ظہیر چوک میں جھگڑا ہورہا تھا چند لوگ ایک شخص کو بُری طرح پیٹ رہے تھے ، اس شخص کا بیٹا دور سے اپنے باپ کو پیٹتا دیکھ کر گھر کی طرف بھاگ گیا ، گھر پہنچا تو اوسان خطا ہوچکے تھے ماں نے پوچھا کہ کیا بات ہے تیرا سانس اکھڑا ہوا ہے کیوں بھاگ کر گھر آئے ہوئے بیٹے نے کہا کہ اماں چوک میں چند لوگ ابا کی درگت بنا رہے تھے میں عزت بچا کر بھاگا ہوں میرا یہ لطیفہ سنانے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ گزشتہ پیر کو کراچی میں ایم کیو ایم کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں مشتعل کارکنوں نے جو جلائو گھیرائو اور میڈیا ہائوسز کے ساتھ کیا وہ پوری دنیا کے لوگوں نے اپنی ٹی وی سکرینوں پر دیکھا ہے ، واقعہ کا بروقت الیکشن لیتے ہوئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ڈی جی رینجر بلال اکبر کو ٹیلی فون کرکے شرپسند کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا حکم جاری کیا، دیکھا دیکھی وفاقی حکومت نے بھی چپ کا روزہ توڑا اور وزیر داخلہ چودھری نثار نے بھی ڈی رینجر اور آئی جی سندھ سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی۔
پھر کیا تھا پولیس اور رینجر متحرک ہوئی ایم کیو ایم کے درجنوں کارکنوں سمیت رہنما ڈاکٹر فاروق ستار ، خواجہ اظہار الحسن کو اٹھا لیا گیا نائن زیرو سمیت متعدد ضلعی پارٹی دفتر سیل کر دیئے گئے رینجر نے متحدہ رہنمائوں کو ساری رات اپنے پاس رکھا شرپسند کارکنوں کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کرنے کے بعد رہا کیا ، ڈاکٹر فاروق ستار نے رہائی کے بعد پریس کانفرنس کرکے عوام کو تاثر دینے کی کوشش کی کہ جو ہوا بہت بُرا ہوا ہم ایسے کسی بھی واقعہ کے متحمل نہیں ہوسکتے، پھر ایک دکھاوے کیلئے بڑا اعلان کیا گیا کہ ایم کیو ایم کے فیصلے اب لندن میں نہیں ہونگے بلکہ کراچی کے فیصلے کراچی میں ہوںگے۔
الطاف حسین کی ذہنی ، جسمانی حالت ٹھیک نہیں ہم ان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہیں بار بار ہم معافیاں تلافیاں نہیں کر سکتے ساتھ ہی ساتھ یہ بھی تاثر دینے کی کوشش کی ہم محب وطن ہے پاکستان کیلئے جیتے مرتے ہیں ، جس نے بھی پاکستان مخالف نعرے لگائے اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں یہاں تک تو سکہ کا ایک رخ تھا جو خبروں کی صورت میں آپ تک پہنچا اب ذرا سکے کے دوسرے رخ کو بھی دیکھتے ہیں ، ہم ماضی کی طرف نظر دہراتے ہیں تو ہمیں ایم کیو ایم کی سیاست خون سے رنگین نظر آتی ، جو آج محب الوطن ہونے کے قصیدے پڑھ رہے ہیں کیا یہ بتا سکتے ہیں کہ ملک میں بوری بند لاشوں کے روایت کس نے ڈالی۔۔۔۔؟؟؟۔
Target Killing
ملک میں بھتہ خوری کے پودے کو پروان چڑھا کر اس سے اب تک کتنے درخت لگائے ۔۔۔؟؟؟ ٹارگٹ کلنگ کے ناسور کو کس نے پالا ۔۔۔؟؟؟ اقتدار بدلنے کے ساتھ وفاداریوں کی تبدیلی کا رواج کس نے ڈالا۔۔۔؟؟؟ کیا ماضی گواہ نہیں کہ جس نے بھی ایم کیو ایم کے گھنائونے کردار کو اجاگر کرنے کی کوشش اس ہاتھ ، زبان کو کاٹ دیا گیا ، اس آواز کو دبا دیا گیا ، ہم مان لیتے ہیں اجمل پہاڑی ، صولت مرزا سمیت دیگر سزا موت پانے والے متحدہ کے سابق کارکنوں کے بیانات میں ساری سچائی نہیں لیکن ان کی بہت سی باتیں سچ تھیں۔
آج پھر ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت میں پرانے دائو کو نئے کردار کے ساتھ کھیلنے کیلئے پلاننگ کرلی گئی، فاروق ستار کسی حد تک معقول آدمی ہیں ، چلئے یہ بات سر تسلیم خم کرتے ہیں کہ ایم کیو ایم کے فیصلے کراچی میں ہوں گے، ایم کیو ایم کے کارکن دوبارہ بھارت کو خوش کرنے لئے مردہ باد کے نعرے نہیں لگائیں گئے بلکہ پاکستان کی تعمیر و ترقی کیلئے اپنا بھر پور کردار ادا کریں گے، کیا فاروق ستار یہ سمجھتے ہیں کہ ایک پریس کانفرنس سے انہوں نے کروڑوں ان پاکستانیوں کو مطمئن کرلیا ہے جس کا ملک مخالف نعروں اور کراچی میں تباہی سے نہ صرف دل زخمی ہوا۔
بلکہ ان میں متحدہ کیخلاف مزید نفرت بڑھی، میرے سمیت بہت سے ذی شعور اب آپ کے لاتعلقی اعلان والے نئے دائو پیچ میں نہیں آئیں گئے، پروین شاکر نے یہاں خوب کہا ہے ؼ رفاقتوں کے نئے خواب خُوشنما ہیں مگر گُزر چکا ہے ترے اعتبار کا موسم یہاں صرف یہی دیکھنا کے کہ متحدہ کا ہنگامہ اور لاتعلقی کا ڈرامہ کتنے دن آن ایئر رہتا ہے ، پھر یہی ایم کیو ایم ہوگی یہی ان کے دفاتر جہاں سے بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ ، اشتعال انگیزی کے معرکے سر ہوگئے ، باقی اللہ اللہ خیر صلہ۔۔۔