نیویارک (جیوڈیسک) اقوام متحدہ اور جوہری ہتھیاروں کے انسداد کے عالمی ادارے کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام میں صدر بشار الاسد کی وفادار فورسز اور شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ “داعش” دونوں نہتے شہریوں پر کیمیائی ہتھیاروں کے حملے میں ملوث ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کی طرف سےجاری کردہ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسد رجیم کی نمائندہ فورسز نے حالیہ عرصے کے دوران کیمیائی گیس کے دو بڑے حملے کیےتھے۔ اسی طرح داعش نے بھی اپنے مخالفین کے خلاف حملوں میں ’رائی گیس‘ [ڈائی کلورڈائی ایتھائی سلفائڈ] گیس استعمال کی تھی۔
خیال رہے کہ ماہرین نے شام میں کیمیائی حملوں سے متعلق رپورٹ کی تیاری پرایک سال سے کام کاری رکھا ہوا تھا۔ یہ رپورٹ سلامتی کونسل کی براہ راست ہدایت پر تیار کی گئی جس میں شام میں سات مقامات پر کیے گئے 9 مہلک حملوں کی تحقیقات کرکرنا تھا۔ رپورٹ کی تیاری میں انسداد جوہری اسلحہ کی عالمی تنظیم کے ماہرین بھی شامل رہے۔
رپورٹ کے مطابق نو میں سے چھ حملوں کے بارے میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ بشارالاسد کی فوج اور داعش کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے مرتکب ہوئے ہیں تاہم چھ واقعات کے بارے میں تا حال کوئی حتمی نتیجہ جاری نہیں کیا گیا۔
اقوام متحدہ میں فرانس کے سفارت کار الکسی لامیک کا کہنا ہے کہ عالمی اداروں کی تیار کردہ رپورٹ میں وضاحت کے ساتھ کہا گیا ہے کہ سنہ 2014ء اور 2015ء کے دوران اسد رجیم اور داعش دونوں شامی شہریوں پر کیمیائی حملوں کے مرتکب ہوئے ہیں۔
فرانسیسی سفیر نے نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران شام سے متعلق جاری کردہ رپورٹ کے تناظر میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کیمیائی حملوں کے مرتکب افراد اور حکومتوں پر عالمی پابندیوں کے نفاذ میں کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسد رجیم بار بار کیمیائی حملوں میں ملوث ثابت ہوچکی ہے۔
سلامتی کونسل میں پیش کی گئی رپورٹ کی روشنی میں شام پر پابندیوں کی کسی نئی قرارداد کو چین اور روس کی طرف سے ویٹو کیے جانے کا امکان موجود ہے تاہم امریکا، برطانیہ اور فرانس اسد رجیم پر پابندیوں کے حامی ہیں۔
مذکورہ رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ شامی فوج کے زیراستعمال گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے 21 اپریل 2014ء کو تلمنس اور 16 مارچ 2015ء کو سرمین کے مقامات پر کلورین گیس سے تیار کردہ ہتھیاروں سے حملے کیے تھے۔
اسی طرح اکیس مارچ 2015ء کو داعش نے بھی مخالف جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر حملوں کے دوران سلفر گیس سے حملے کئے جن کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتیں ہوئی تھیں۔