چین (جیوڈیسک) چین جنوبی کوریا میں امریکہ کی طرف سے دفاعی میزائل نظام کی تنصیب کے منصوبے کے خلاف سفارتی اور ثقافتی مہم کو بظاہر زیادہ شدت کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہے۔
بیجنگ اس میزائل نظام کو اپنے سکیورٹی مفادات کے لیے ایک خطرہ قرار دیتا ہے۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے بدھ کو ٹوکیو میں اپنے جنوبی کوریا کے ہم منصب سے ملاقات میں ” 2017 میں دفاعی میزائل نظام ’ٹرمینل ہائی الٹی ٹیوڈ ایریا ڈیفنس سسٹم‘ یعنی تھاڈ کی تنصیب” کی ”سخت مخالفت” کی۔
سیئول اور واشنگٹن کی طرف سے 8 جولائی کو تھاڈ کی تنصیب کے منصوبے کے اعلان کے بعد چین کا جنوبی کوریا سے یہ پہلا براہ راست اعلیٰ سطحی سفارتی احتجاج تھا۔
اس منصوبے کا مقصد امریکہ کے جنوبی کوریا میں تعینات فوجی دستوں کو شمالی کوریا کی طرف سے ممکنہ میزائل حملے کے خطرے کے خلاف تحفظ فراہم کرنا ہے۔
یہ معاملہ نا صرف چین اور جنوبی کوریا کے درمیان سفارتی تناؤ کا باعث بن رہا ہے بلکہ یہ دونوں ملکوں کے ثقافتی تعلقات پر بھی اثر انداز ہو رہا ہے جس کا اظہار اس امر سے ہوتا ہے کہ چینی ٹی وی نیٹ ورک کی طرف سے جنوبی کوریا کی گلوکاروں کو بھی ان چینلوں پر بہت کم دکھایا جا رہا ہے۔
ایک رپورٹ میں بتایا کہ مشرقی چین میں جیانگ سو ٹیلی ویژن نے 21 اگست کو نشر ہونے والے ایک ریالٹی شو کے پروگرام میں’گنگنم اسٹائل’ کے ایک گلوکار سائی اور موسیقی کے گروپ ایکان کی تصاویر کو یا تو دھندلا دیا یا انہیں پروگرام سے ہٹا دیا۔
اسی طرح چین کے مقامی میڈیا میں آنے والی خبروں کے مطابق چین کے مشرقی علاقے کے ژی جیانگ ٹیلی ویژن نے بھی رواں ماہ گلوکار ہوانگ چی کے تصاویر کو 13 اگست کو نشر ہونے والے ایک ریالٹی شو میں دھندلا کر دیا تھا۔
چین میں کوریا کے پاپ اسٹارز سے روا رکھے جانے والے سلوک اور بیجنگ کے جنوبی کوریا میں تھاڈ میزائل دفاعی نظام کو نصب کرنے کے منصوبے کے درمیان براہ راست کوئی تعلق جوڑنا مشکل ہے۔
سنیڈر نے کہا کہ”چین میں کوریا کے فنکاروں کی کنسرٹ کو فوری طور پر منسوخ کر دینا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے کیونکہ یہ کوئی مستحکم کاروبار نہیں ہے”۔
تاہم سنیڈر نے چین کی سئیول کے خلاف بظاہر دباؤ ڈالنے کے دوسرے حربوں کی طرف اشارہ کیا ہے۔ چین نے رواں ماہ جنوبی کوریا کے ان سیاحوں کے لیے چین آنے کے لیے ویزے کے حصول کی شرائط سخت کر دی ہیں جو گروپ کی شکل میں آنا چاہتے ہیں۔
انھو ں نے کہا کہ “اس کی وجہ سے ممکنہ طور پر چین کے لیے جنوبی کوریا کے سیاحوں کی تعداد کم ہو جائے گی”۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ نے گزشتہ ماہ بیجنگ کی جنوبی کوریا میں میزائل دفاعی کی تنصیب کے منصوبے کے مخالفت کی وجوہات کو دہرایا۔ انھوں نے کہا کہ یہ سئیول کے دفاعی ضروریات سے “ماورا”ہے جس کی وجہ سے چین کی سلامتی کے مفاد کو “زد” پہنچے گی اور علاقائی طاقت کا توازن ” بگڑ” جائے گا۔
تاہم چین کی طرف سے سفارتی احتجاج اور بظاہر ثقافتی سطح پر ہونے والے ردعمل کے باوجود واشنگٹن اور سیئول نے دفاعی میزائل کے نظام نصب کرنے کے منصوبے کو ختم نہیں کیا ہے۔
جنوبی کوریا اور امریکہ کا ماننا ہے کہ یہ نظام جنوبی کوریا کے دفاع کے لیے ضروری ہے جو شمالی کوریا کے مختصر اور درمیان فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سمیت کئی دیگر میزائلوں کے خلاف ایک موثر ہو گا۔