واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ نے کابل میں امریکی یونیورسٹی پر ہونے والے حملے کی ’’شدید ترین‘‘ الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’درسگاہ کھولے جانے کا واحد مقصد افغانستان کے آئندہ کے قائدین کو تعلیم دینا اور اُن کا ذہن روشن کرنا ہے۔
ایک بیان میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے امریکی عوام کی جانب سے ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ اور احباب سے دلی تعزیت، جب کہ زخمیوں کے لیے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
اُن کے الفاظ میں ’’میرے جذبات اور دعائیں آپ کے ساتھ ہیں؛ اور یہ کہتے وقت، مجھے معلوم ہے، میں دنیا بھر کے بیشمار لوگوں کی ترجمانی کر رہا ہوں‘‘۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ یہ لائق و فائق اور متحرک دانشوروں، طالب علموں اور درسگاہ کے خلاف ایک بزدلانہ حملہ ہے، جو افغانستان کے بہتر اور زیادہ خوش حال مستقبل کے لیے کوشاں ہیں، ساتھ ہی پولیس اور سلامتی سے متعلق وہ عملہ جو بہتر مستقبل کی جستجو میں معاون و مددگار ہے، اُن کے خلاف ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ حالانکہ حملے کے نتیجے میں بے گناہوں کی زندگی چھینی گئی، تاہم آخر کار یہ حربے راستے سے ہٹانے یا ملک میں امن کے مقصد کے حصول کی راہ میں روڑے اٹکانے میں ناکام ثابت ہوں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ ’امریکن یونیورسٹی آف افغانستان‘ تمام افغانوں کے لیے امید کی کرن ہے، جو اپنا کام انجام دیتی رہے گی۔
وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ’’ایسے میں جب وہ دہشت گردی کے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں، امن کی تلاش میں سرگرداں ہیں، اور خود اور اپنے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کر رہے ہیں، امریکہ، ہمارے اتحادی اور پارٹنر اُن کا ساتھ جاری رکھیں گے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ پہلے کی طرح، اب بھی، ہم اِن ہداف کی جانب متوجہ ہیں، اور افغانستان کی حکومت اور شہریوں کے ساتھ اپنی پائیدار اور پُرجوش ساجھے داری کا دم بھرتے ہیں۔
ادھر، افغانستان کے دارالحکومت کابل میں امریکی یونیورسٹی پر ہونے والے حملے میں کم از کم 13 افراد ہلاک ہوئے؛ اور بتایا جاتا ہے کہ تقریباً 10 گھنٹوں بعد جمعرات کو علی الصبح سکیورٹی فورسز نے یہاں اپنی کارروائی مکمل کر لی۔
افغان حکام کے مطابق اب تک کی معلومات کے مطابق مرنے والوں میں ایک پروفیسر، سات طالب علم، یونیورسٹی کے دو سکیورٹی گارڈ اور نیشنل سکیورٹی فورسز کے تین اہلکار شامل ہیں؛ جب کہ نو پولیس اہلکاروں کے علاوہ 36 دیگر افراد بھی زخمی ہوئے جن میں عملے کے اراکین اور طالب علم شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق، یونیورسٹی میں تلاشی کے دوران دو حملہ آوروں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔