تحریر: سدرہ احسن چوہدری مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن سے زخمی ہونے والوں کے علاج معالجہ کے لئے پاکستان نے پیشکش کی ہے کہ کشمیریوں کا علاج کروائیں گے اس پر بھارتی انتہا پسند شیو سینا بھڑک اٹھی اور کہا کہ پاکستان کشمیری زخمیوں کی فکر چھوڑے۔ بھارتی فوج ایک ماہ سے کشمیریوں پر جو ظلم کر رہی ہے وہ بیان نہیں کیا جا سکتا، ایک ماہ سے کرفیو نافذ ہے کشمیریوں کو گھروں سے نکلنے کی اجازت نہیں، زخمی ہسپتالوں میں تو وہاں بھی بھارت کی فوج پہنچ کر کشمیریوں کو شہید کر رہی ہے۔
وزیر اعظم نواز شریف نے مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کو خط بھی لکھ دیا ،کشمیری پاکستان کو اپنا وکیل سمجھتے ہیں ۔صرف خط لکھنے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا کشمیریوں کی تحریک کی ہر ممکن مدد کرنی چاہئے۔وہ پاکستان کے لئے گولیاں کھا رہے ہیں ،شہادتیں پیش کر رہے ہیں اور پاکستانی پرچم میں لپٹ کر دفن ہو رہے ہیں۔انکاجرم مسلمان ہونا اور پھر پاکستان کا ساتھ دینا ہے ۔اس کے علاوہ انکا کوئی جرم نہیں۔لاکھوں قربانیوں کے باوجود کشمیری قوم میدان میں کھڑی ہے۔خواتین بھی آزادی کی اس تحریک میں شانہ بشانہ ہیں۔کرفیو کی وجہ سے غذائی قلت ہے۔بازار بند ہیں۔
بھارت چاہتا ہے کہ جب خوراک ختم ہو گی تو کشمیری ہار جائیں گے اور سرنڈر ہو جائیں گے لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آتا،کشمیریوں نے نعرہ لگا دیا کہ آزادی اب نہیں تو پھر کبھی نہیں۔ ریاست جموں کشمیر کے مسلمانوں نے پاکستان کے معرض وجود میں آنے سے پہلے ہی یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ ہمارا الحاق پاکستان کے ساتھ ہو گا۔پاکستان کے قیام کے بعد کشمیریوں نے ریاست جموں کشمیر میں جہاد کی ابتدا کی اور تین اضلاع کو آزاد کروا لیا۔مجاہدین سرینگر تک پہنچے ہوئے تھے کہ اسوقت کے وزیر اعطم جواہر لال نہرو نے سلامتی کونسل میں جا کر سیز فائر لائن جنگ بندی کی اپیل کی ۔یہ عارضی سیز فائر لائن قائم ہوئی تھی جس میں سلامتی کو نسل نے کشمیریوں کو آر پار جانے کا حق دے رکھا ہے۔
Kashmir Issue
ظلم کی انتہا ہے کہ آج کشمیرکے ایک حصہ میں بھارتی فوج مسلمانوں پرظلم کر رہی ہے اورعالمی دنیا بھی نہتے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔حکومت پاکستان کو چاہئے کہ آلو پیاز کی تجارت والے راستے سے امدادی سامان روانہ کیا جائے۔انسانی ہمدردی اور اسلامی اخوت کی بنیاد پر کشمیریوں کی مدد اخلاقی فریضہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر الگ نہیں ‘پاکستان کا حصہ ہے۔
بھارت نے طاقت کے بل بوتے پر قبضہ کر کے کشمیریوں کو غلام بنارکھا ہے مگروہ بھارت سرکار کی غلامی قبول کرنے کے لئے تیار نہیں۔ہم کشمیریوں کو یقین دلاتے ہیں کہ آزادی کی جنگ اور مشکل وقت میں ہم ان کے ساتھ ہیں۔ پاکستان کے معروف رفاہی ادارے فلاح انسانیت فائونڈیشن کی جانب سے سرینگر امدادی سامان بھجوانے کی کوشش کی گئی لیکن اجازت نہ ملی جس پرتین روز لائن آف کنٹرول کے قریب چکوٹھی میں دھرنا دینے کے بعد مظفر آباد میں چہلہ بانڈی سے آزادی چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں فلاح انسانیت فائونڈیشن کے ہزاروں رضاکاروں نے شرکت کی۔
ریلی کی قیادت جماعة الدعوة کے مرکزی رہنما پروفیسر حافظ عبدالرحمان مکی نے کی۔ریلی کا آغاز چہلہ بانڈی سے ہوا اور لوئر پلیٹ ،سی ایم ایچ چوک ،بینک روڈ ،تانگہ سٹینڈ سے ہوتی ہوئی آزادی چوک پہنچی۔شرکاء نے ہاتھوں میں پاکستانی پرچم اٹھا رکھے تھے اور کشمیریوں سے رشتہ کیا لاالہ اللہ،کشمیر بنے گا پاکستان،حافظ محمد سعید کا پیغام ،کشمیر بنے گا پاکستان ،ایل او سی روند دو،آرپار جوڑ دو کے نعرے لگائے جاتے رہے۔احتجاجی ریلی کے شہر سے گزرتے وقت مارکیٹیں ،دکانیں بند تھیں اور تاجر حضرات بھی شرکاء کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ہاتھ ہلا کر نعروں کا جواب دیتے رہے۔
فلاح انسانیت فائونڈیشن کی احتجاجی ریلی میں ڈاکٹروں و پیرا میڈیکل سٹاف کی بڑی تعداد بھی شامل تھی جنہیں مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت نہیں ملی۔ریلی کی سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ایمبولینس گاڑیاں بھی شرکاء کے ہمرا ہ رہیں۔جلسہ عام کے اختتام پر بھارتی ترنگا بھی نذر آتش کیا گیا۔اس موقع پر شرکاء نے برہان تیرے خون سے انقلاب آئے گا،آسیہ اندرا بی ہم آ رہے ہیں۔و دیگر نعرے لگائے گئے۔جماعة الدعوة کے مرکزی رہنما پروفیسر حافظ عبدالرحما ن مکی نے کہا کہ اہل پاکستان فلاح انسانیت فائونڈیشن کے ہراول دستے کے لئے دعا گو ہیں۔وہ سرینگر کے بھائیوںکے لئے امدادی سامان لے کر چکوٹھی بیٹھے ہیں۔
Jamaat-ud-Dawa
جماعة الدعوة کا امدادی قافلہ امدادی سامان،ادویات لے کر چار دن سے چکوٹھی موجود ہے۔سامان بھجوانے کے لئے اقوام متحدہ کو درخواست کی گئی لیکن اسکا جواب زخموںپر نمک چھڑکنے کے متراد ف ہے۔جب فلاح انسانیت فائونڈیشن نے اقوام متحدہ میں یادداشت پیش کی کہ،پیلٹ گن سے زخمی ہونے والوں کے لئے ادویات لے کر جانا چاہتے ہیں۔قوموں کا جمہوری طریقہ یہی ہے۔مگر افسوس کہ اقوام متحدہ کے دفتر میں بیٹھے بھارت کے ایجنٹوں نے صاف جواب دیا کہ امدادی سامان کے لئے راستہ دلوانا اقوام متحدہ کا اکام نہیں۔اقوام متحدہ کا یہ رویہ باعث شرم ہے۔بیس کیمپ میں بیٹھ کر اقوام متحدہ والے سب جانتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں ہسپتالوں میں دوائیاں نہیں،فوجی ھسپتالوںمیں گھس کر زخمیوں کو مار رہے ہیں۔
امدادی سامان کا قافلہ اقوام متحدہ کے دفتر اور مودی کو بتاتا ہے کہ اس دستے کو پہچاننے میں غلطی کر رہے ہو ۔یہ ہراول دستہ تحریک آزادی کشمیر میں شریک ہے۔ہم جمہوری طریقے سے سامان پہنچانا چاہتے ہیں۔اگرراستے نہ دیئے گئے تو راستے بنائے جائیں گے۔کشمیر کی تحریک بلندیون کو چھو رہی ہے۔ مظفر آباد میں نواز شریف کو اعلان کرنا پڑا ہے کہ کشمیر بنے گا پاکستان،پاکستان کا وزیراعظم اپنی پالیسیوں سے یوٹرن لینے پر مجبور ہوا ہے۔کشمیریون کی تحریک نتیجہ خیز ہے۔وزیر اعظم کے منہ سے نعرہ اچھا نہیں لگتا،صرف نعرہ نہیں بلکہ کشمیر کو پاکستان بنا کے دکھا۔وزیر اعظم قائداعظم کے جانشین ہیں،کشمیریوں کے سچے مددگار بنں۔بھارت کی فوج کشمیر سے نکلوائو اور مقبوضہ وادی کو پاکستان میں بدلو۔ سرینگر جل رہاہے،کشمیری فریاد کر رہے ہیں آسیہ اندرابی،سید علی گیلانی مدد مانگ رہے ہیں اور حکمران صرف نعرے لگا رہے ہیں۔معتصم بااللہ کو جب ایک خاتوں نے مدد کے لئے پکارا تھا تو پانچ لاکھ کی فوج مدد کے لئے گئی تھی ۔آج کشمیری مدد کے لئے پکار رہے ہیں۔
لاکھوں کشمیری بیٹیاں چیخ رہی ہیں اور ہم نعرے لگا رہے ہیں اورلینڈ کروزروں کے قافلے لے کر کشمیریوں کا مذاق اڑا رہے ہیں۔جماعة الدعوة آزاد کشمیر کے امیر مولانا عبدالعزیز علوی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔جسدن برہان وانی کی شہادت ہوئی اسدن حافظ محمد سعید نے اعلان کیا کہ ملک بھر میں کشمیریوں کے ساتھ آواز کو ملائیں گے۔ہم وکیل کشمیر پروفیسر حافظ محمد سعید کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیںاور بھارت کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کشمیری تنہا نہیں اہل پاکستان انکے ساتھ ہیں۔ریاست جموں کشمیر جس کو جہاد کے ذریعے آزاد کروایا گیا تھا یہ خاموش ہے۔یہاں کی سیاسی جماعتیں بے حس ہو چکی ہیں۔تحریک آزادی کے لئے ہراول دستے سڑکوں پر ہونے چاہیے۔وزیراعظم فاروق حید ر کوکہتا ہوں کہ ہاتھ ملانے سے اقتدار مل سکتا ہے لیکن آزادی نہیں مل سکتی۔بیس کیمپ کے حکومت کے حلف نامے کو چیک کریں کہ اراکین اسمبلی اور وزراء کے حلف میں آزادی کشمیر کا تذکرہ ہے یا نہیں۔قوم بیدار ہو چکی ہے۔
Pakistan
حریت کانفرنس کے رہنما مشتاق الاسلام نے کہا کہ آج یقینا ایک بار پھر آزادی چوک میں وہ جلسہ دیکھنے کو ملا جس کے لئے جماعة الدعوةآزاد کشمیر نے بھارت کے ناپاک عزائم اور ظالمانہ کاروائیوں کے خلاف آواز بلندکی۔چھبیس دنوں سے بھارتی فوج حق آزادی دبانے کے لئے ظلم کے بازار گرم کر رہی ہے۔بھارتی حکومت و فوج اپنی تمامتر توانائیوں کے ساتھ کشمیریوں پر مظالم کر رہی ہے۔خون کی ندیاں بہائی جا رہی ہیں ۔کشمیری ہے حق ہمارا آزادی کا نعرہ لگا رہے ہیں۔آزاد کشمیر کی حکومت ،سیاسی و مذہبی جماعتوں سے اپیل کرتا ہون کو چپ کا روزہ توڑیں اور خواب غفلت سے بیدار ہو جائیں۔ کشمیرکی تحریک نوجوانوں نے ہاتھ میں لی ہے اور انہوں نے اعلان کیا ہے کہ اب ہم آزادی لے کر رہیں گے۔حافظ محمد سعید سے گزارش کرتا ہوں کہ تحریک آزادی کے بیس کیمپ کو اٹھایا جائے۔تا کہ تحریک تیز ہو۔کشمیری دہشت گرد نہیں ۔حق آزادی کے متوالے ہیں۔