بلوچستان (جیوڈیسک) نواب اکبر بگٹی کی ہلاکت کے بعد کے دس سال میں بلوچستان سیاسی اور معاشرتی طور پر بے چینی کے دور سے گزر رہا ہے اور گزرا ہے مگر اس میں قدرے بہتری آئی ہے۔
یہ بات بلوچستان حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑ نے گوگل ہینگ آؤٹ میں کہی جسے ہماری ساتھی ارم عباسی نے پیش کیا۔
اس گوگل ہینگ آؤٹ میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان صحافی کیا بلوچ نے بھی شرکت کی جن کا کہنا تھا کہ گذشہ چند سالوں میں بلوچستان کے شہری علاقے تو بہتر ہوئے ہیں مگر دور دراز علاقوں میں اب بھی مسائل بہت زیادہ ہیں۔
انوارالحق کاکڑ نے اعتراف کیا کہ بلوچستان کے حوالے سے بہت سے اہم سوال ہیں جو ان سالوں میں سامنے آئے ہیں جن میں سے کچھ کے تو جواب ہیں مگر کچھ سوالوں کے جواب نہیں ہیں اور شاید ان کو درست پلیٹ فارم پر اٹھایا بھی نہیں گیا ہے۔
نوجوان صحافی کیا بلوچ نے لکھا کہ دور دراز علاقوں میں ابھی بھی حالات کشیدہ ہیں مگر تشدد نے اپنی شکل بدل لی ہے۔ اور بہت ساری باتیں میڈیا میں نہیں آتیں۔‘
اس پر انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ مسئلہ یہ ہے کہ بلوچستان کے بارے میں کچھ عناصر جھوٹ تیار کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں تشدد کو نواب اکبر بگٹی کی ہلاکت سے کُلی طور پر جڑنا درست نہیں ہے بلکہ اس کی کئی وجوہات ہیں جن میں نظریاتی وجوہات ہیں تاریخی وجوہات ہیں اور حکومت یہ سمجھتی ہے کہ علاقائی سیاست میں سرگرم عناصر جو پراکسی کے طور پر اس کشیدگی کو استعمال کر رہے ہیں وہ اس کی وجہ ہو سکتے ہیں۔