ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ والدین اگر بچے پر غیرضروری سختی کرتے ہیں تو بچے جھوٹ بولنے کے ماہربن جاتے ہیں۔
مڈل سیکس یونیورسٹی سے وابستہ نفسیاتی معالج کے مطابق گھر کا ماحول بہت زیادہ جبر اور سختی پر مبنی ہوتو وہاں ایک ایسا ماحول بن جاتا ہے جہاں بچہ سچ بولنے کو غنیمت نہیں جانتا اور یوں کسی ماہر فنکار کی طرح غلط بیانی سے کام لیتا ہے۔
ماہر نفسیات کے مطابق جس طرح تالی 2 ہاتھوں سے بجتی ہے عین اسی طرح بچوں کی دروغ گوئی میں والدین کا برابر ہاتھ ہوتا ہے کیونکہ والدین کو جوروجبر انہیں اس جانب دھکیلتا ہے۔
ماہرین نے اس تجربے کے لیے مغربی افریقہ کے 2 اسکولوں میں تجربات کیے جن میں ایک اسکول کا ماحول نرم اور دوسرے کا قدرے سخت تھا۔ اس میں بچوں کو کھلونے پھینک کر شور مچانے کے لیے کہا گیا جب کہ بڑے خفیہ جگہ سے یہ سب کچھ دیکھ رہے تھے۔ معلوم ہوا کہ جس اسکول کا ماحول قدرے نرم تھا وہاں کے بچوں نے شور مچانے کا اعتراف کیا جب کہ جہاں سخت ماحول دیکھا گیا اور بچوں کو سزا کا ڈر تھا وہاں فوری طور پر بچوں نے بڑی مہارت سے جھوٹ بولا۔
اسی تحقیق کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ماہر نفسیات ایان لیزلے نے ’’پیدائشی جھوٹے‘‘ نامی کتاب لکھی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جن اسکولوں میں سزا دی جاتی ہے وہاں کے بچے ازخود مہارت سے جھوٹ بولنا سیکھ جاتے ہیں اس طرح ننھے بچے منجھے ہوئے جھوٹے بن جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ماحول جتنا زیادہ سخت ہوگا بچے اتنے ہی بہترین جھوٹے بنتے چلے جائیں گے، والدین گھر کا ماحول ایسا بنا دیتے ہیں کہ بچے کے پاس جھوٹ بولنے سے بہتر کوئی اور حکمتِ عملی نہیں ہوتی اور اس کی ذمے داری والدین پر عائد ہوتی ہے۔