مہمند ایجنسی (سعید بادشاہ سے) مہمند ایجنسی، عیسیٰ خیل گرینڈ قومی جرگے کا دوبارہ آباد کاری تک مشترکہ پہاڑوں سے ماربل و معدنیات نہ نکالنے کا مطالبہ۔ متاثرین واپسی اور بحالی کیلئے آئی ڈی پیز کا درجہ دیا جائے۔ مکمل واپسی کے بعد قومی جرگہ معدنیات کی تقسیم کار کا فیصلہ مشاورت سے کریگی۔ اثر و رسوخ اور زبردستی ماربل لے جانے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ ان خیالات کا اظہار بائیزئی سب ڈویژن عیسیٰ خیل قوم کے پندرہ ذیلی شاخوں کے عمائدین ملک غازی احمد، ملک خانزادہ خان، ملک عطاء خان، ملک فضل مامد، ملک سعد اللہ خان، ملک حاجی شیرین دل خان، ملک کامران حسین سمیت تقریباً سو مشران نے عیسیٰ خیل میں تعینات پاک فوج حکام سے ملاقات کے بعد مہمند پریس کلب میں گرینڈ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی پٹی پر آباد عیسیٰ خیل قبائل کی اکثریت اب بھی بے گھر ہیں اور ان کے گھر اور املاک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تباہ ہو چکے ہیں۔ فاٹا کے دیگر علاقوں کی طرح آئی ڈی پیز کا درجہ نہ ملنے کی وجہ سے ہمارے متاثرین کی واپسی اور بحالی نہیں ہو سکی ہے۔ ا سلئے عیسیٰ خیل کے پہاڑوں میں موجود ماربل اور دیگر معدنیات کی تقسیم کار قومی مشران کا فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ مگر بعض لوگ ملی بھگت سے مشترکہ قومی ملکیت معدنیات نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جس کے خلاف قومی جرگے نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے لوگوں کی گھروں تک واپسی تک معدنیات نکالنے پر پابندی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے عیسیٰ خیل قومی جرگے نے جمعہ کے روز عیسیٰ خیل میں تعینات پاک فوج حکام سے ملاقات کر کے مشترکہ قومی درخواست دی ہے۔ جبکہ پولیٹیکل انتظامیہ کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔ تاکہ مشترکہ فیصلہ ہونے تک قوم کی حق تلفی نہ ہو۔ عیسیٰ خیل عمائدین نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ان کے علاقے میں روڈ، پانی ، صحت اور تعلیم کے منصوبے شروع کی جائے۔ تاکہ بے گھر لوگ اپنے علاقے کو آکر گھر اور حجرے آباد کریں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مہمند ایجنسی (سعید بادشاہ سے) مہمند ایجنسی ، بائیزئی سب ڈویژن میں جنگلات لگا کر سرحدی علاقے کو سر سبز بنائینگے۔ غریب لوگوں کو ایندھن میسر اور صاف ماحول کیلئے آکسیجن کی فراوانی ہوگی۔ گلو بل وارمنگ کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ نقصانات کم کرنے کیلئے درخت بہترین مدد گار ہے۔ ان خیالات کا اظہار محکمہ جنگلات فارسٹ رینجر آفیسر اپر مہمند صدیق اللہ خان اور رینجر آفیسر لوئر مہمند محمد نذیر خان اور تحصیلداران خویزئی بائیزئی گل سید خان اور شاہ وزیر خان نے بائیزئی سب ڈویژن کے ہیڈ کوارٹر بھائی ڈاگ میں پودے لگا کر افتتاح کو موقع پر منعقد ہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ لکڑی پیدائش سے لیکر موت تک انسان کا بہترین ساتھی ہے۔ درخت لگانا اسلامی نکتہ نظر سے بھی اہم فریضہ ہے۔ اس لئے سرحدی دیہات کے عوام محکمہ جنگلات کی طرف سے فراہم کردہ پودے موزوں مقامات پر لگا کر علاقے کے حسن میں اضافہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے پاکستان کے دیگر علاقوں کی طرح موسمیاتی تبدیلی کے برے اثرات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اگر آلودگی پر قابو نہ پایا گیا تو موسم بہار اور موسم خزان ختم ہو کر صرف گرمی اور سردی رہ جائیگی۔ اس لئے ہم سب کا فریضہ ہے کہ محکمہ جنگلات اور پولیٹیکل انتظامیہ کی شجر کاری مہم میں عوام بھر پور تعاؤن کریں۔ جس سے آکسیجن فراہمی میں اضافہ اور سیلابی ریلوں کے کٹائی اور مختلف موسمی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ تقریب کے آخر میں تحصیلدار خویزئی شاہ وزیر خان ،تحصیلدار بائیزئی گل سید خان اور مہمند پریس کلب کے صدر سعید بادشاہ نے عمائدین میں مفت پودے تقسیم کئے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مہمند ایجنسی (سعید بادشاہ سے) مہمند ایجنسی ، محکمہ لائیو سٹٓک کی جانب سے کانگو وائرس سے بچاؤ کا سپرے مختلف علاقوں میں جاری۔ محکمے کے اہلکاروں نے یکہ غنڈ، میچنئی، لکڑو کے مویشی میلوں اور سرحدی دیہات تور خیل میں سپرے مہم جاری رکھا ہوا ہے۔ اے ڈی لائیو سٹاک ڈاکٹر عبدالرازق۔ مہمند ایجنسی میں محکمہ لائیو سٹاک اینڈ ویٹرنری نے پنجاب اور دیگر علاقوں کے مویشیوں میں کانگو بخار اور وائرس کی موجودگی کے بناء پر کانگو سے بچاؤ کے سپرے کا آغاز کر دیا ہے۔ اس حوالے سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر لائیو سٹٓک مہمند ایجنسی ڈاکٹر عبدالرازق صافی نے بتایا کہ فاٹا سیکرٹریٹ کے ہدایات کے مطابق مہمند ایجنسی میں محکمے نے اینٹی ٹک (Anti Tic) سپرے کرنا شروع کر دیا ہے۔ محکمے کے عملے نے مہمند ایجنسی کے مختلف علاقوں یکہ غنڈ ، میچنئی ، حلیمزئی ، بائیزئی، تور خیل اور دیگر مویشی پال علاقوں کو جا کر مویشی منڈیوں اور چراہ گاہوں میں موجود گائے بیل اور دیگر مویشیوں پر سپرے کر دیا ہے۔ جبکہ ویٹرنری ہسپتالوں کو سپرے پمپس اور ادویات فراہم کی گئی ہے۔ تاکہ بروقت سپرے کر کے علاقے کو کانگو وائرس سے بچایا جا سکے۔