کوئٹہ (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی دارالحکومت کوئٹہ میں سکیورٹی فورسز نے قانونی دستاویزات کے بغیر پاکستان میں مقیم 328 افغان شہریوں کو گرفتار کیا۔
اتوار کو افغان شہریوں کو سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے کوئٹہ شہر کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا۔
کوئٹہ میں فرنٹیئر کور کے ترجمان کے مطابق ایف سی نے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر افغان شہریوں کو حراست میں لیا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ جن افغان شہریوں کوگرفتار کیا گیا وہ کاروبار وغیرہ کے سلسلے میں یہاں کسی قانونی دستاویز کے بغیر مقیم تھے۔
ترجمان کے مطابق ان افغان باشندوں کو افغانستان واپس بھیجنے کے لیے ایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا ہے۔
درایں اثناء کوئٹہ شہر کے مشرقی بائی پاس کے علاقے میں عبد اللہ بن زبیر کے نام سے نایک مدرسے کو بھی سیل کردیا گیا ہے۔
سرکاری حکام کے مطابق اس مدرسے کو سیل کرنے کے علاوہ اس سے سو کے قریب افغان شہریوں کو بھی گرفتار کیا گیا تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ مدرسے سے گرفتار ہونے والے لوگ ان ساڑھے تین سو افراد میں شامل ہیں یا نہیں۔
چمن میں ایک سرکاری اہلکار نے فون پر بتایا کہ رواں سال اب تک غیر قانونی طور پر بلوچستان میں مقیم ایک ہزار سے زائد افغان باشندوں کو گرفتار کرکے واپس ان کے ملک بھیجا گیا ہے۔
کوئٹہ شہر اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں افغان شہریوں کے خلاف گذشتہ دو سال سے کارروائیوں میں تیزی آئی ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ سرکاری حکام کی جانب سے اتنی بڑی تعداد میں افغان شہریوں کی گرفتاری ظاہر کی گئی۔
یہ گرفتاریاں ایک ایسے موقع پر ہوئی ہیں جب چند روز قبل افغانستان کے صوبہ قندہار سے پاکستان کے سو سے زائد شہریوں کو وآپس ملک بھجوایا گیا ہے۔
چمن کے مقامی صحافیوں کے مطابق افغانستان سے واپس آنے والے پاکستانی شہری وہاں محنت مزدوری کرتے تھے۔ انھوں نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ افغان حکام نے کسی جواز کے بغیر کے گرفتار کر کے بے دخل کیا ہے۔