طرابلس (جیوڈیسک) لیبیا نے کیمیائی ہتھیاروں کے آخری ذخائر کو بھی ڈنمارک کے ایک بحری جہاز کے ذریعے جرمنی روانہ کردیا ہے جہاں انھیں تلف کردیا جائے گا۔ لیبیا کے ایک سینیر سکیورٹی عہدے دار نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کو اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہفتے کے روز جرمنی کے لیے روانہ کیا گیا تھا۔
قومی اتحاد کی حکومت کے نائب وزیراعظم موسیٰ القونی نے ایک بیان میں اس کارروائی کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ لیبیا کے تمام کیمیائی ہتھیاروں کو بحری جہاز کے ذریعے بیرون ملک بھیج دیا گیا ہے۔ ڈینش حکومت نے اسی ماہ کے اوائل میں ایک کنٹینر والا بحری جہاز اور دو سو افراد پر مشتمل عملہ اس آپریشن کے لیے بھیجنے کی پیش کش کی تھی۔یہ تمام کارروائی اقوام متحدہ کے تحت تنظیم برائے امتناع کیمیائی ہتھیار (او پی سی ڈبلیو) کے ساتھ رابطے کے ذریعے انجام پائی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 22 جولائی کو لیبیا کے کیمیائی ہتھیاروں کو بیرون ملک منتقل کرنے اور ٹھکانے لگانے کی منظوری دی تھی تا کہ انھیں داعش کے ہاتھ لگنے سے بچا جاسکے۔ لیبیا کے سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ کیمیائی مواد کے 23 ٹینک اس آپریشن کے تحت بحری جہاز کے ذریعے بیرون ملک بھیجے گئے ہیں۔یہ ہتھیار سرت سے دو سو کلومیٹر جنوب میں واقع وسطی علاقے جافا میں ذخیرہ کیے گئے تھے۔سرت اور اس کے نواحی علاقوں میں داعش اور لیبی سکیورٹی فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہے۔
واضح رہے کہ لیبیا نے کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی سے متعلق کنونشن پر 2004ء میں دستخط کیے تھے۔اس وقت اس نے اپنے پاس 24.7 ٹن مسٹرڈ گیس ،1390 ٹن کیمیکلز اور کیمیائی ہتھیاروں پر مبنی ساڑھے تین ہزار سے زیادہ فضائی بم موجود ہونے کا اعلان کیا تھا۔ او پی سی ڈبلیو کے مطابق لیبیا نے 2011ء میں تمام فضائی بم ،51 فی صد مسٹرڈ گیس اور 40 فی صد کیمیکلز کو تباہ کردیا تھا۔اسی سال سابق مطلق العنان صدر معمر قذافی کے خلاف مسلح بغاوت برپا ہوگئی تھی اور ہتھیاروں کی تلفی کا عمل رُک گیا تھا۔ اس کے بعد باقی ماندہ کیمیائی ہتھیاروں گذشتہ دو برسوں کے دوران تلف کیا گیا ہے۔