لاہور (پ ر) امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹریٹ میں کنونشن کے ایک جائزہ اجلاس میں سینئر مرکزی نائب صدر نے بتایا کہ کنونشن کا انعقاد کل جمعہ سے آئندہ تین روز کے لئے ہوگا جس میں ملک بھر سے ہزاروں امامیہ طلباء شریک ہوں گے احسن نقوی نے بتایا کہ پاکستان کی صورتحال اور عالمی صورتحال اسلامی بیداری کی طرف جا رہی ہے، دنیا میں اسلام کا آفاقی پیغام تیزی سے پھیل رہا ہے۔
حتی مغرب میں بھی اسلام کی روشنی پھیل رہی ہے اور مغربی ممالک کے لوگ اسلام کی طرف راغب ہو رہے ہیں، دنیا میں جہاں بے راہ روی اور جہالت کو فروغ دیا گیا، وہاں لوگوں میں شعور بھی بیدار ہوا اور اسلامی قوتوں نے جب اسلام کا حقیقی چہرہ پیش کیا تو دنیا اس طرف مائل ہوئی۔ دوسری جانب اسلام دشمنوں نے اسلام کو بدنام کرنے کیلئے داعش اور القاعدہ جیسی دہشتگرد اور اسلام دشمن جماعتوں کو اسلامی جماعتوں کے طور پر پیش کرکے اسلام کا چہرہ مسخ کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ اس لئے ایک نئی سحر کے طلوع ہونے کے آثار واضح دکھائی دے رہے ہیں اور آئی ایس او نے بھی اپنے کنونشن کا نام “نوید سحر” اسی تناظر میں رکھا ہے کہ ہمارا یہ کنونشن بھی نسل نو کیلئے نوید سحر ہوگا۔
آئی ایس او پاکستان چونکہ نوجوانوں میں اسلامی بیداری کیلئے کام کر رہی ہے، اس لئے ہمارا مقصد و مدعا بھی اسلام کے آفاقی پیغام کا فروغ ہے، آئی ایس او نوجونواں کو دین کی طرف راغب کرتی ہے اور استعماری سازشوں سے آگاہ رکھتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمارے نوجوان استعمار شناس ہیں اور وہ اس کے پھیلائے ہوئے جال میں نہیں آتے بلکہ ان کا تمسک علما اور روشنی کے مراکز کیساتھ ہے۔
کنونشن کے آخری روز ناصر باغ تا اسمبلی ہال تک استحکام پاکستان ریلی کا انعقاد کیا جائے گا ریلی کا مقصد پاکستان کے دشمنوں سے اظہار برات کرنا ہے، جو بھی پاکستان کیخلاف جس انداز میں بھی سازشیں کر رہے ہیں، آئی ایس او ان سے اظہار نفرت کرتی ہے اور اس کنونشن کی ریلی میں پاکستان کے استحکام کے حوالے سے مقررین خطاب کریں گے۔
آئی ایس او پاکستان کے نومنتخب مرکزی صدر بھی ریلی سے خطاب کریں گے، جس میں وہ اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ اس ریلی میں آئی ایس او کے کارکن بھرپور شرکت کریں گے اور وطن عزیز کی حرمت کیلئے مرمٹنے کا عزم کریں گے، وطن عزیز کی جغرافیائی اور فکری سرحدوں کا تحفظ ہمارا منشور ہے اور ہم وطن کی جانب اٹھنے والی ہر میلی آنکھ پھوڑنے کا جذبہ رکھتے ہیں۔