ترکی (جیوڈیسک) یورپی پارلیمنٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے صدر ایلمار بروک نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے دہشت گرد تنظیم فیتو کی بغاوت کی کوشش کو سنجیدہ نہیں لیا تھا۔
بروک نے یورپی پارلیمنٹ کے افتتاحی اجلاس سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ” میرے دورہ ترکی کے بعد دہشت گرد تنظیم فیتو کے حوالے سے بعض معاملات میں نظریات میں تبدیلی آئی ہے، فوج کی کمان میں ان کی تعداد ہمارے خیال سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ فتح اللہ گولین نے تعلیمی میدان سے شروع کرتے ہوئے نوجوانوں کا ہدف چنا جس سے ایک مؤثر تحریک کا وجود عمل میں آیا۔ ”
اس معاملے میں عقلمندی سے کام لینے کی ضرورت پر زور دینے والے بروک نے کہا کہ “بغاوت کی کوشش کی شب ترک پارلیمنٹ پر بمباری کی گئی۔ بعض راکٹ اسمبلی ہال سے چند میٹر دوری پر گرے۔ فرانسیسی یا پھر برطانوی پارلیمنٹ پر اگر ان کے اپنے لڑاکا طیارے ہی بم گراتے ہیں تو آپ کیا محسوس کریں گے؟ ہمیں اس معاملے کو اس زاویے سے زیرِ غور لانا ہو گا۔ باغی فوجیوں نے ایف۔ 16 کے ذریعے صدر رجب طیب ایردوان کے طیارے کو پرواز کے دوران مار گرانے کی کوشش کی۔ یہ حکومت کے اندر سرایت کرنے والے ایک متوازی نظام کی کاروائی تھی۔ ”