یمن (جیوڈیسک) یمن کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسماعیل ولد الشیخ احمد نے کہا ہے کہ یمن کا بحران حل کرنے میں تاخیر انتہائی خطرناک ہو سکتی ہے۔
سیکیورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ولد الشیخ احمد نے یمن میں حوثی باغیوں اور معزول صدر علی عبداللہ صالح کے وفادار جنگجوؤں کی جانب سے یکطرفہ اقدامات کو جنگ زدہ ملک میں قیام امن کی کوششوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔
عالمی ادارے کے خصوصی ایلچی کا کہنا تھا کہ یمن بحران کے حل کی خاطر سعودی عرب اور یمن کی سرحد پر سکون بنیادی ضرورت ہے۔
انہوں نے سیکیورٹی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ یمن میں قیام امن کی کوششوں سے انکاری عناصر کے خلاف سخت اقدام کریں۔ ان کا اشارہ حوثیوں اور ان کے اتحادیوں کی جانب تھا۔ اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے الشیخ ولد نے مزید کہا کہ یک طرفہ فیصلوں کی روشنی میں سیاسی حل تلاش کرنا مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ یمن مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کے لئے لڑائی بند کرنا ہو گی۔
عالمی ادارے کے خصوصی ایلچی نے حوثی باغیوں اور ان علی عبداللہ صالح کے حامیوں کی جانب سے یمن میں سیاسی کونسل قائم کرنے پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ ان کے بقول یمن کے اندر پرتشدد کارروائیوں میں اضافے سے انسانی صورتحال مکدر ہوتی ہے۔
ولد الشیخ نے کہا کہ یمن میں ریاستی عمل دراری نہ ہونے کا فائدہ انتہا پسند تنظیموں القاعدہ اور داعش کو ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یمن میں امن قائم کرنا پہلی ذمہ داری ہے اور حکام کو اپنی یہ ذمہ داری محسوس کرنی چاہئے۔
یمنی حکومت امن کی تلاش میں ہے ادھر سیکیورٹی کونسل میں یمن کے مستقل مندوب خالد الیمانی نے واضح کیا ہے کہ یمنی حکومت بحران ختم کرنے کے لئے امن منصوبے پر عمل درآمد کے لئے پوری طرح کاربند ہے۔ ہماری حکومت امن ہی کو ‘جنگی سرداروں’ سے خلاصی کا ذریعہ سمجھتی ہے۔
“یمن کی آئینی حکومت ملک میں حزب اللہ کا نمونہ مسترد کرتی ہے۔” خالد الیمانی کے بقول ایسے تمام لوگ باغی جتھے ہیں۔ موت ان کا نعرہ ہے جسے لگا کر یہ قتل اور تباہی کی تجارت کرتے ہیں۔