جرمنی (جیوڈیسک) جرمنی کی ریاست بواریا کے نئے قانون کے تحت پناہ گزین اپنی مرضی سے اپنے رہائشی علاقے کا انتخاب نہیں کر سکیں گے بلکہ انہیں کچھ علاقے تجویز کیے جائیں گے۔
یہ نیا قانون جرمنی میں بڑے پیمانے پر آنے والے پناہ گزینوں کو معاشرے کا حصہ بنانے میں مدد کے لیے بنایا گیا ہے۔
حالانکہ یہ قانون متنازع ہے لیکن جرمنی کی دوسری ریاستیں بھی اس قانون کو اپنا سکتی ہیں۔
آج سے ریاست بواریا میں پناہ گزین یہ طے نہیں کر پائیں گے کہ انھیں کس علاقے میں رہنا ہے بلکہ اس کا فیصلہ حکام کریں گے کہ وہ کس گاؤں یا قصبے میں رہ سکتے ہیں۔
ابھی یہ قانون صرف ایک ہی ریاست میں نافذ ہوا ہے جس کسی بھی پناہ گزین کی پناہ کی درخواست منظور ہوگی اسے تین سال تک اس قانون کی پابندی کرنی ہوگی۔
جب کسی بھی پناہ گزین کی ملازمت یا ٹریننگ کا مسئلہ حل ہو جائے گا تو وہ کہیں بھی رہنے کے لیے آزاد ہوگا۔
بواریا کے حکام کا کہنا ہے کہ اس قانون کا مقصد پناہ گزینوں کو جرمن معاشرے میں ضم کرنا ہے تاکہ وہ کسی ایک علاقے میں اپنے ہی ملک یا معاشرے کے لوگوں کے ساتھ جھرمٹ میں نہ رہیں بلکہ جرمن معاشرے کا حصہ بنیں۔
تاہم پناہ گزینوں کے امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ انہیں جرمن معاشرے میں ضم اسی وقت کیا جا سکتا ہے جب جرمن زبان سکھانے کے زیادہ سے زیادہ کورسز کرائے جائیں اور پناہ گزینوں کو ملازمتوں اور ٹریننگ میں مدد دی جائے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو یہ بتا کر کہ وہ کہاں رہ سکتے ہیں اور کہاں نہیں انکی آذادی چھینے اور انہیں ریاست پر مزید انحصار کرنے کے مترادف ہے۔.