ازبکستان (جیوڈیسک) ازبکستان میں 78 سال کی عمر میں انتقال کر جانے والے ملک کے صدر اسلام کریموف کی تدفین کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔
جمعے کو ازبکستان کی حکومت نے اسلام کریموف کی موت کی تصدیق کر دی تھی، وہ دماغ کی شریان پھٹنے کے باعث چھ روز زیر علاج رہنے کے بعد جمعے کو انتقال کر گئے تھے۔
وہ 27 سال برسراقتدار رہے اور ان پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے مخالفین کو دبانے کے الزام عائد کیے جاتے ہیں۔
سنیچر کو ان کی آخری رسومات کی تقریب ادا کی جائے گی جبکہ اس حوالے سے بھی غیرواضح صورتحال ہے کہ ملک کا نیا حکمران کون ہوگا۔
اسلام کویموف کے آبادئی شہر ثمرقند میں آخری رسومات کی تقریب کی نگرانی وزیراعظم شوکت مرزیوییف کریں گے اور انھیں متوقع پیش رو کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ اسلام کریموف کے موت پر ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں اسلام کریموف کی جانب سے تشدد کے استعمال کو ’منظم‘ بیان کیا گیا تھا۔ اسلام کریموف عام طور پر سختیوں کی توجیح اسلامی شدت پسند کے خطرے کو بیان کرتے تھے۔
اسلام کویموف کے آبادئی شہر ثمرقند میں آخری رسومات کی تیاری کی جارہی ہے جمعے کو ترکی کے وزیراعظم بن علی یلدرم اور بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ اسلام کریموف انتقال کر چکے ہیں۔
ازبکستان کے سرکاری ٹی وی چینل نے ہلکی پھلکی انٹرٹینمنٹ کے پروگرام نشر کرنے بند کر دیے ہیں۔
اسلام کریموف کا کوئی واضح جانشین نہیں ہے۔ ازبکستان میں کوئی قانونی حزب اختلاف نہیں ہے اور ذرائع ابلاغ پر سخت سرکاری کنٹرول ہے۔ کئی ملکوں میں سفارتی ذرائع سے اس بات کا اعلان کیا گیا ہے کہ تدفین میں شرکت کے لیے سفری انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ ترک وزیر اعظم کے بیان سے قبل صدر کریموف کی موت کی افواہیں گردش کر رہی تھیں۔
حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ صدر کریموف انتقال کر چکے ہیں جبکہ جمعے کو خبررساں ادارے روئٹرز نے بھی تین سفارتی ذرائع سے صدر کریموف کے انتقال کی تصدیق کی تھی۔