چین (جیوڈیسک) چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق ملک کے اعلی ترین قانون ساز ادارے نے پیرس میں ہونے والے عالمی ماحولیاتی معاہدے کی توثیق کر دی ہے۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق نیشنل پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی نے اس معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔
گذشتہ برس دسمبر میں عالمی رہنماؤں نے پیرس میں سنہ 2050 تک دنیا کے درجہ حرارت میں اضافے کو دو ڈگری تک محدود کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔
دنیا میں طے پانے والے پہلے جامع ماحولیاتی معاہدے پر اس وقت تک قانونی طور پر عمل درآمد شروع ہو سکتا ہے جب تک عالمی سطح پر 55 فیصد کاربن کے اخراج کے ذمہ داری ممالک اس کی توثیق نہیں کر دیتے۔
اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ چین میں عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں کا سبب بننے والی CO2 گیس یا کاربن کا اخراج ہوتا ہے۔
اگر چین کے ساتھ امریکہ کو بھی شامل کر لیں تو دنیا بھر میں خارج ہونے والے نقصان دے گیسوں میں دونوں ممالک کا حصہ 40 فیصد بنتا ہے۔
توقع ہے کہ چین اور امریکہ چینی شہر ہانگژو میں اختتام ہفتہ پر منعقد ہونے والی جی 20 کانفرنس سے پہلے یا اس کے دوران پیرس کانفرنس معاہدے کی مشترکہ طور پر توثیق کا اعلان کریں گے۔
چین میں پیرس معاہدے کی منظوری کے بعد اسے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کو بند کرنا ہو گا جب کاربن کے اخراج کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔