مقبوضہ بیت المقدس (جیوڈیسک) اسرائیلی حکومت کے ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ تل ابیب نے سنہ 2014ء کے موسم گرما میں فلسطین کےعلاقے غزہ کی پٹی پر دو ماہ تک مسلط کی گئی جنگ کے دوران جنگی جرائم کے الزامات کی تحقیقات کے لیے عالمی عدالت انصاف کے وفد کو دورہ اسرائیل کی اجازت دینے کی اجازت دے دی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ جنگ میں جنگی جرائم کے الزامات کی تحقیقات میں ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔ اس ضمن میں ہیگ میں قائم عالمی فوج داری عدالت کے مبصرین پر مشتمل وفد جلد ہی اسرائیل کا دورہ کرے گا۔ اسرائیلی حکومت کے ایک ذمہ دار عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عالمی عدالت انصاف کے مبصرین کا دورہ غیرمسبوق ہے۔ معائنہ کار جلد ہی اسرائیل پہنچیں گے۔
اسرائیلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت انصاف کے معائنہ کار اسرائیلی عدلیہ کے حکام سے ملاقاتیں کریں گے اور ان کے ساتھ مل کر غزہ جنگ میں جنگی جرائم کی تحقیقات کے طریقہ کار کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے ترجمان نے اس خبر پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔
خیال رہے کہ عالمی فوج داری عدالت کے وفد کو پراسیکیوٹر جنرل فاٹو بنسوڈا کے مطالبے پر اسرائیل بھیجا جا رہا ہے کیونکہ فلسطینی اتھارٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوج داری عدالت میں دائر درخواستوں میں اسرائیل پر سنہ 2014ء کی غزہ جنگ میں وحشیانہ جنگی جرائم کے الزامات عاید کیے ہیں۔
عالمی عدالت نے ماضی میں بھی متعدد مرتبہ معائنہ کاروں کا وفد اسرائیل اور غزہ بھیجنے کی کوشش کی تھی مگر اسرائیل کی ہٹ دھرمی کے نتیجے میں عالمی عدالت کا وفد فلسطین اور اسرائیل کا دورہ نہیں کر سکا۔
جولائی اور اگست 2014ء کو اسرائیل نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر مسلسل باون دن تک زمینی، فضائی اور بحری اطراف سے حملے کیے تھے جس کے نتیجے میں 1400 سے زاید عام شہری شہید اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوگئے تھے۔ شہداء اورزخمیوں میں بیشتر کم سن بچوں اور خواتین پر مشتمل بتائی گئی تھی۔