کشمیر (نامہ نگار) شہید امتیاز جنگی اور شہداء مینڈھر کے یومِ شہادت پر لبریشن فرنٹ کی عظیم الشان شہداء کشمیر کانفرنس۔عالمی برادری منقسم ریاست جموں کشمیر سے بھارت اور پاکستان کی افواج کے مکمل انخلاء اور ریاست میں آزادانہ ریفرنڈم کے انعقاد کیلئے کشمیری قوم کی مدد کرے۔پرامن سیاسی جدوجہد کو وحشیانہ طاقت کے بل پر روکنے کی بھارتی پالیسی کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔ آزادی کی آواز پر آر پار ریاست کے عوام متفق ہیں۔
غیر ملکی ڈنڈوں اور جھنڈوں کو کشمیری عوام کا نقطہ نظر تبدیل کر نے دیں گے نہ ہی تحریک کو بیرونی مداخلت کا تاثر دیکر تباہ کرنے کی سازشیں کامیاب ہونے دینگے۔ریاست کی مکمل آزادی کیلے قربانیاں پیش کرنے والے تمام شہدائ، غازیوں اور مائوں بہنوں، بچوں کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں۔
ریاست بھر کے عوام آزادی کی آواز پر اکھٹے ہو کر باہر نکلیں اور دنیا پر واضح کر دیں کہ کشمیری کیا چاہتے ہیں۔آر پار تحریکی قائدین فیصلہ کن کال دینگے تو پوری قوم نکلے گی۔ گلگت بلتستان میں بابا جان اور عوامی ایکشن کمیٹی کے راہنمائوں سمیت تمام سیاسی قیدیوںکو فوری رہا کیا جائے۔شہداء کانفرنس سے عبدلحمید بٹ، ڈاکٹر توقیر گیلانی اور دیگر راہنمائوں کا خطاب۔
تفصیلات کے مطابق جموں کشمیر لبریشن فرنٹ اور سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ منڈھول پونچھ کے زیرِ اہتمام کمانڈر امتیاز جنگی شہید اور اسکے ساتھیوں بابا حاکم دین شہید، راجہ سرفراز شہید اور سردار سرفراز شہید کی سترویں برسی کے موقع پر منڈھول میں عظیم الشان شہداء کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔کانفرنس میں لبریشن فرنٹ کے قائدین اور کارکنان سمیت عوام علاقہ کی ایک بڑی تعداد نے بھرپور شرکت کی۔ کانفرنس سے قبل منڈھول شہر میں آزادی کشمیر ریلی نکالی گئی۔
کانفرنس کی صدارت لبریشن فرنٹ منڈھول کے سینئر راہنما سردار فیاض نے کی جبکہ مہمانِ خصوصی لبریشن فرنٹ کے سینئر وائس چئیرمین عبدلحمید بٹ تھے۔سٹیج سیکریٹری کے فرائض سردار سہراب بٹل نے انجام دیے۔
شہداء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سینئر وائس چئیرمین عبدلحمید بٹ، زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی،گلف زون کے صدر راجہ حنیف، خواتین ونگ کی صدر طاہرہ توقیر، سردار آفتاب اور دیگر مقررین نے شہداء میندھر سمیت تمام شہداء کشمیر کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کی قربانیوں کے طفیل آزادی کی منزل بہت قریب آ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کشمیری قوم کی غیر متزلزل جدوجہد اور عظیم قربانیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ آج دنیا بھر میں ادیب، دانشور، سیاسی کارکنان، سماجی راہنما اور انسانی حقوق کے علمبردار کشمیری قوم کی مکمل آزادی کے حق میں لکھ رہے ہیں ، مظاہرے اور احتجاج کر رہے ہیں اور بھارت اور پاکستان کے حکمرانوں سے کھل کر کہہ رہے ہیں کہ وہ ریاست جموں کشمیر سے اپنا اپنا قبضہ ختم کریں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے حکمرانوں کو اب یہ حقیقت تسلیم کرنا ہوگی کہ مسئلہ کشمیر کا واحد ممکنہ اور دیرپا حل ریاست جموں کشمیر سے دونوں ممالک کی افواج کا انخلاء اور ریاست میں بین الاقوامی برادری کی نگرانی میں آزادانہ ریفرنڈم کا انعقاد ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی ڈنڈے اور پاکستانی جھنڈے ریاست جموں کشمیر کے عوام کی تقدیر کا فیصلہ کر سکتے ہیں نہ آزادی کی آواز کو دبا سکتے ہیں کیونکہ آر پار کشمیری عوام آزادی کی آواز پر متفق ہیں اور چونکہ ریاست جموں کشمیربین الاقوامی طور پر ایک تسلیم شدہ حل طلب مسئلہ ہے اس لیے اس کی حثیت کو تبدیل کرنے یا ریاست کے ٹکڑے کرنے کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا۔
مقررین نے کہا کہ لبریشن فرنٹ آزادی کی آواز اور قربانیوں کا امین اور وارث ہے اور ہم پوری قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ تاریخ کے اس اہم موڑ پر لبریشن فرنٹ کی صفوں کو مضبوط کریں اور بھارت و پاکستان نواز سیاستدانوں کی منافقت اور مکاری کے جال کو توڑ کر آزادی کی آواز کو پوری طاقت سے بلند کریں۔
لبریشن فرنٹ کے راہنمائوں نے نیشنل ایکشن پلان کے نام پر آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں آزادی اور حقوق کے حصول کیلئے پرامن سیاسی جدوجہد کرنے والے کارکنان اور عام شہریوں کو ہراساں کرنے اور گلگت بلتستان میں عوامی ایکشن کمیٹی کے راہنمائوں کی گرفتاری، دہشت گردی کے مقدمات بنانے اور ریاستی طاقت کے بل پر لوگوں کو ہراساں کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے حکمران خود کو بھارت کی پوزیشن پر لیجانے سے گریز کریں۔آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں نیشنل ایکشن پلان کا نفاذ غیر آئینی ہے۔
دائیں بازوکے دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیاں روکنے کے بجائے آزادی پسندوں اور سیاسی کارکنوں کو کام کرنے سے روکنے کیلئے استعمال ہو رہا ہے جس سے ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ دونوں ملک اپنے اپنے زیرِ قبضہ علاقوں میں کالے قوانین کا سہارا لیکر عوام کو غلام بنائے رکھنا چاہتے ہیں۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ گلگت بلتستان میں کامرید بابا جان اور طاہر علی طاہر سمیت عوامی ایکشن کمیٹی کے گرفتار راہنمائوں اور سیاسی کارکنان کو فی الفور رہا کیا جائے اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات کو تسلیم کیا جائے۔
مقررین نے کہا کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں اتحاد و اتفاق کے بعد آزادی کی تحریک کو نئی جلا ملی ہے اس لیے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں بھی عوامی سطح پر بڑے اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا قومی ضرورت اور ہم سب کا فرض ہے اور اس مقصد کے حصول کیلئے نوجوانوں کو آگے بڑھ کر اسی طرح کردار ادا کرنا ہوگا جس طرح بھارتی مقبوضہ کشمیر میں نوجوان باہر نکل کر کر رہے ہیں۔مقررین نے قائد انقلاب محمد یٰسین ملک اور دیگر مرکزی و زونل قائدین لبریشن فرنٹ کی مسلسل قید اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کرت ہوئے کہا کہ یٰسین ملک کو جیل میں ڈال کر بھارتی حکومت آزادی کی پرامن آواز کو پرتشدد بنا کر عالمی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے لیکن اب یٰسین ملک ایک آدمی کا نام نہیں بلکہ ریاست کے ہر گھر میں یٰسین ملک موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید کشمیر مقبول بٹ، قائدِ تحریک امان اللہ خان مرحوم اور چئیرمین محمد یٰسین ملک کی جدوجہد اور فکر و فلسفہ ہی اس خطے کے عوام کی خوشحالی اور برصغیر میں دیرپا امن اور ترقی کی ضمانت ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت امریکی امداد، فوجی اور معاشی معاہدوں اور جان کیری کے دورے سے یہ تاثر دینا چاہتی ہے کہ امریکہ مودی کے ساتھ ہے اور وہ پاکستان میں موجود بعض دہشت گرد گروہوں کے حوالے سے پروپیگنڈہ کر کے دنیا کو گمراہ کرنا چاہتی ہے۔
لیکن ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ پاک بھارت آپسی جنگ اور ایک دوسرے پر دہشت گردی کے الزامات کے پروپیگنڈے میں کشمیری عوام کی آزادی کی آواز کو دبانے کی پالیسی کسی صورت کامیاب نہیں ہوگی۔
مقررین نے بھارت اور پاکستان کے اُن دانشوروں ، صحافیوںاور سماجی و سیاسی کارکنانکا شکریہ ادا کیا جو کشمیری عوام کی آزادی کے حق میں لکھ رہے اور آواز بلند کر رہے ہیں اور دونوں ممالک کے عوام سے اپیل کی کہ وہ دونوں ممالک کے موجود دائیں بازوں کے انتہا پسندوں کی تباہ کن اور احمقانہ پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کشمیری عوام کا آزادی کی جدوجہد میں بھرپور ساتھ دیں تاکہ اس خطے پر پاک بھارت فوجی محاذ آرائیکے امکانات ختم ہوں اور برصغیر امن اور ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔
کانفرنس سے سردار فیاض،سردارآصف، راجہ اشفاق،حبیب خان، ایاز کریم، نعمان کشمیری، سردار اویس،سردار سہراب، ملک الیاس، سکندر علی قمر،سردار رحیم،عابد حسین،امتیاز شائق،سردار افراز اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔