بیجنگ (جیوڈیسک) حکام کا کہنا ہے کہ حکومت علاقے میں ہنگامی طور پر مرمت کے کام کی منصوبہ بندی کر رہی اور جمعے کو پل بند کر دیا گیا تھا۔ حکام کی جانب سے پل کے دوبارہ کھولے جانے کے وقت کا اعلان نہیں کیا گیا۔
تاہم امریکی نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ پہاڑیوں پر معلق پل سیاحوں کی بہت زیادہ تعداد سے متاثر ہوا تھا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پل پر کوئی حادثہ رونما نہیں ہوا اور نہ ہی پل ٹوٹا یا اس میں کوئی دراڑ آئی۔ ہونان صوبے میں شینجیاجی کے مقام پر بنایا گیا یہ پل ’اوتار‘ نامی دو پہاڑی چوٹیوں کو ملاتا ہے۔
شینجیاجی پارک میں واقع شیشے کا ایک پل سیاحوں کی دلچسپی کا باعث بنا جو کہ 430 میٹر کی بلندی پر ہے اور یہ 300 میٹر گہری کھائی پر بنا ہوا ہے۔ اس کے اففتاح کے بعد اسے دنیا کا سب سے اونچا اور لمبا شیشے کا پل قرار دیا گیا تھا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پل پر کوئی حادثہ رونما نہیں ہوا اور نہ ہی پل ٹوٹا یا اس میں کوئی دراڑ آئی یہ دسمبر میں مکمل کیا گیا اور اس پر 34 لاکھ ڈالر کی لاگت آئی۔ اس میں شیشے کی تین شفاف تہوں کے 99 حصے ہیں۔ حکام کے مطابق چھ میٹر چوڑے اس پل کو اسرائیلی آرکیٹیکٹ ہیم دوتان نے ڈیزائن کیا۔ وہ پہلے ہی دنیا بھر میں اپنے آرکیٹیکچر اور تعمیراتی کام کا ریکارڈ بنا چکے ہیں۔
پارک کے حکام کا کہنا تھا کہ روزانہ 8000 لوگوں کو اس پل سے گزرنے کی اجازت دی گئی تھی تاہم ترجمان نے سی این این کو بتایا کہ یہاں روزانہ اس سے دس گنا زیادہ تعداد میں لوگ آنا چاہتے تھے۔
حکام کی جانب سے پل کو بند کرنے کا اعلان چین میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ویبو پر کیا گیا۔ حکام کی جانب سے سیاحوں کی تعداد نہیں بتائی گئی تاہم کہا گیا کہ حکومت کو ہنگامی طور پر اسے اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔