تحریر : سائرہ فاروق انشا ملک کشمیر کی بیٹی ، ہمیشہ کے لیے اپنی بینائی کھو دینے والی بچی ۔۔۔! قصور فقط اتنا تھا کہ بالکونی سے سر نکال کر اپنے ابا کو دیکھنے کی کوشش کر رہی تھی کہ وہ مسجد سے نماز پڑھ کر آئے ہیں کہ نہیں تو نکڑ پر کھڑے فوجی سورما نے تک کر نشانہ باندھا اور اس معصوم سی گڑیا کو ہمیشہ کے لیے تاریک راہوں کا مسافر بنا دیا۔ معصوم سی آشا، ننھی سی خوشی کہ اپنے ابا پر پہلی نگاہ اس کی پڑے اور جب اس آرزو میں باہر جھانگی تو ہمیشہ کیلئے اندھی کر دی گئی ، یہ ایک معصوم بچی کے لیے بہت بڑی سزا تھی۔ جو خود کو سیکولر ملک کہلوانے والے ملک کے مکروہ چہرے کو مزید مکروہ بنا گئی۔ کیسا خوف کا عالم ہے۔۔۔؟؟؟ سوچ کے ہی جھر جھری آئی ہے، نجانے کتنی انشا، کتنی بہنیں ، کتنی ماہیں ، حتی کے بوڑھی عورتین اس خوف میں مبتلا ہو ں گی۔
مرد کے نہ ہونے پر، کسی عالم مجبوری میں ، سکول ، کالج ، یونیورسٹی ، میں علم کے حصول کے لیے یا بیماری کی حالت میں ہسپتال جانے کے لیے، انھیں اپنے پیروں کے نیچے راستے کتنے دشوار گزار اور ہیبت ناک لگتے ہوں گئے۔ ہر آہٹ پر چونکتی ہوں گی، کسی ہر نی کی طرح سہم جاتی ہوں گی، عزت پر لاحق خوف سے بڑھ کر کوئی خوف انہیں تنگ نہ کرتا ہو گا۔ کچھ ایسا نہ ہو جائے ، کچھ ویسا نہ ہو جائے اس کا احساس آزاد فضا ء میں رہتے ہوئے اچھی طرح محسوس ہو تا ہے جب گھر آئے ہوئے، زرا سی تاخیر پر ہماری مائوں کے دل ہلانے لگتے ہیں۔ تو ان محصور فضائو ں سے تعلق رکھنے والی عورت کیا سوچتی ہو گی۔۔۔؟؟؟ کیسا محسوس کر تی ہو گی۔۔۔؟؟؟ اس کا اندازہ کرنا مشکل تو نہیں ہے، یہ 68 سالوں سے جاری کشیدگی ، کشمیری اپنے بلند حوصلے سے برداش کر رہے ہیں۔
کشمیر ، پاک بھارت کے درمیا ن ایک ایسا تنازعہ ہے جو 68سال گزر نے کے باوجود کشیدگی کا باعث بنا ہو ا ہے ، کشمیر ی تحریک کافی عرصہ سے دبی دبی اور جمود کا شکار تھی۔ مگر اچانک پاکستانی میڈیا ، سوشل میڈیا پر کشمیر کا ز ایک بار پھر متحرک نظر آیا، تو اس کی وجہ 22 سالہ برھان وانی ہے ، جو سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں 8جولائی کو بے دردی سے موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا۔ برھان وانی کے ماورائے قتل اور احتجاج کے دوران درجنوں کشمیروں کو شہید کیا گیا، اور یو ں اس جدوجہد ِ آزادی کو نئی روح مل گئی ، تادم ِ تحریر آج تک 1900 سے زائد افراد زخمی اور کئی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔ مظاہروں کی لہر پوری وادی میں پھیل گئی ہے، ان مظاہروں کو روکنے کے لیے فورسز کی فائرنگ اور شیلنگ سے متعدد کشمیری مرد ، خواتین اور بچے زخمی اور جاں بحق ہو گئے۔
Violence in Kashmir
بھارتی حکومت کی سنگدلی دیکھیئے کہ ان کے فوجی سورما نہتے کشمیریوں کے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے شاٹ گن کا استعمال کرتے ہوئے اسیے کارتوس فائر کرتے ہیں جو عام طور پر جانوروں کے شکار کے لیے استعمال ہوتے ہیں، لیکن بھارتی شگرے اپنی طاقت کے گھمنڈ میں چور ، ان نہتے بچوں ، مرد و زن کے جسم کے بالائی حصے اور خاص طور پر چہروں پر تاک کر نشانہ باندھتے ہیں اور ڈاکٹروں کے مطابق ، ان میں سے کئی زخمی ہمیشہ کے لیے بینائی سے محروم ہو گئے ہیں۔ چہروں والے کارتوس استعمال کر کے نو عمر بچوں کو نابینا اور چہرے چھلنی کر نے کی پالیسی پر زور و شور سے عمل پیرا ہیں، اس پر مستزاد بھارتی حکومت کے مضحکہ خیز بیانات ، کہ وہ انتہائی صبر و تحمل سے ان معاملات کو ہینڈل کر رہی ہے، اس کا یہ بیان عالمی میڈیا کی سرخی تو بنتا ہے ،لیکن اس کے ظلم و بربریت کا شکار کشمیری کی دہائی کسی عالم منظر نامے پر نہ دکھائی دیتی ہے نہ سنائی دیتی ہے۔
کشمیر میں جنگ جیسی صورتحال ہے، 7لاکھ ہندوستانی فوج پہلے ہی کشمیر میں تعنیان ہے اور اس واقعے کے بعد مزید فوج طلب کر لی گئی ہے، اخبارات ، ٹی وی ، کیبل کی نشریات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، موبائل فون اور انٹر نیٹ پر پہلے ہی پابندی ہے، سخت ترین کرفیو میں کشمیریوں کو بنیادی ضروریات ِ زندگی کے حصول میں بے پنا ہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، 8جولائی سے ہی تمام تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے گویا علم کے حصول بھی ان کے لیے شجر ممنوعہ بنا دیا گیا، اب لاکھوں فرزاندان اسلام وحشی اور درندہ صفت فوج کے رحم و کر م پر ہیں۔
کشمیر تاریخی و ثقافتی اعتبار سے مسلم ریاست ہے، اور جغرافیائی اعتبار سے یہ پاکستان کا حصہ ہے، اس کی 300 میل لمبی سرحد پاکستان سے ملتی ہے ، ہندوستان کا ضلع گورداسپور کے علاوہ کوئی راستہ بھارت کو کشمیر سے نہیں ملاتا ، چنانچہ ریڈکلف ایوارڈ کی نا انصافی اور غلط فیصلے نے ضلع گورداسپور کو ہندوستان کی جھولی میں ڈالا دیا، اور یو ں کشمیر تک پہنچنے کا راستہ بھارت کو مل گیاجس کا فائد ہ اُٹھاتے ہو ئے بھارت نے اپنی طاقت کے بل بوتے پر اور انگریزوں کی آشیر باد سے کشمیر کو اپنے پنجہ استبداد میں جکڑ لیا۔
Pakistan India Flag
مسئلہ کشمیرکی وجہ سے پاک بھارت کے درمیان تین جنگیں ہو چکی ہیں، دونوں حکومتیں دفاع کے سلسلے میں بڑی رقم عسکری ساز و سامان پر خرچ کر رہی ہیں اور اس کا بوجھ دونوں کی طرف کی عوام برداشت کر رہی ہے ، دوسری طرف بھارت یہ مسئلہ حل نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی عالمی برادری، سپر پاورز (امریکہ اور روس) اور اقوام ِ متحدہ اپنا کردار ادا کر رہی ہے، 68سالوں سے کشمیر یوں کا پیدائشی حق ، حق ِ خو داردیت سے کشمیریوں کو محروم کر رکھا ہے ، اور اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر یہ متنازع مسئلہ موجود بھی ہے ، مگر اقوام متحدہ سب کچھ جانتے ہوجھتے اک خاموش تماشائی کا کردار ادا رکر رہا ہے۔ اس قبضے کے تین اہم فریق کشمیری عوام ، بھارت اور پاکستان ہیں، اور بھارت کی تاریخ گواہ ہے کہ یہاں کبھی آزادنہ رائے شماری نہیں کروائی گئی اور مذاکرات کے نام پر ہمیشہ ڈھونگ رچایا جاتا رہا ہے پاکستان کا اپنا موقوف ہے کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیری عوام کی مرضی سے کیا جائے مگر بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث تمام مصالحتی کوششیں ناکام رہیں، کشمیر پر بھارت کا قبضہ حق خود ارادیت کے منافی ہے۔
پر کشمیر نیوز سن سن کر بڑی ہوئی ہے میں جب چھوٹی تھی تو کشمیری نیوز کو سنتے سنتے ایک دن رو پڑی تو میری والدہ نے ٹی وی بند کر دیا PTV ہماری نسل ” اور کہنے لگیں۔”دعا کرو ۔۔ان کے لیے۔۔۔آج اتنے برس بعد میں یہ سوچتی ہوں کیا صرف دعا ان محصور کشمیریوں کو آزادی دلوا سکتی ہے۔۔۔؟؟ حکومتی ایوانوں سے گونجتی مزمت ۔۔۔کیا بھارتی جارحیت کو سبو تاژ کر پائے گی۔ ۔۔؟؟؟ اب وقت آگیا ہے حکومتِ پاکستان اپنے تمام وسائل بروئے کا ر لاتے ہوئے اور اپنے اندرونی و بیرونی اور سیاسی اتار چڑھائو ایک طرف رکھتے ہوئے اس دیرنہ مسئلہ پر اپنا لائحہ تمل متعین کر ے اپنے میڈیا کی آواز کو پر زور بناتے ہوئے بھارت کا مکروہ اور گھنائونا چہرہ عالمی برادری کے سامنے مکمل آزادی کے ساتھ پیش کرے ، کشمیری عوام کے موقف کی صحیح ترجمانی کرے ، بھارت چونکہ پاکستان کی طرف سے کی جانے والی کوشش کو اپنی ہٹ دھرمی سے ناکام بنا دیتا ہے۔
لہذا پاکستان کو اقوام متحدہ پر زدر ڈالنا چاہیے کیونکہ اقوام متحدہ نے ہی کئی اقوام کے تنازعات حل کیے ہیں، اگر کو سوہ 2008میں سربیا سے آزادی حاصل کر سکتا ہے، نائیجر، قطر، موریطانیہ ، یمن اور دیگر ممالک آزادی کا سورج طلوع ہوتا دیکھ سکتے ہیں تو کشمیر کیوں نہیں۔۔۔؟؟؟ کشمیر کا معاملہ بھی اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے اور اقوام ِ متحدہ کو باور کروانا اور ا س پر زور ڈالنا حکومت ِ پاکستان کی ذمہ داری ہے۔ کشمیر معاملے پر سپر پاورز کو بھی شامل کرنا چاہیے تاکہ بھارت پر دبائو ڈالا جا سکے۔ او ر کشمیر کا فیصلہ کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل ہو سکے کیونکہ اس میں ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کی بقامضمر ہے۔