شام (جیوڈیسک) شام سے اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں پر گزشتہ روز پانچ مارٹر گولے داغنے کی کارروائی کے بعد اسرائیل نے شامی فوجیوں پر بمباری کر دی۔
اسرائیلی فوج نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ شام سے داغے جانے والے مارٹر گولان کی پہاڑیوں میں کھلی جگہ پر گرے، تاہم اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ شام سے کتنی بڑی تعداد میں مارٹر گولے فائر ہوئے۔ یاد رہے کہ ایک ایسا ہی واقعہ 22 اگست کو پیش آیا تھا جس کا اسرائیل نے جواب دینے کے بجائے اسے اندھا دھند راکٹ باری کہ کر جان چھڑا لی تھی۔
اسرائیلی فوج نے انگریزی زبان میں واقعے پر جاری کردہ بیان میں بتایا کہ حالیہ شامی مارٹر فائر کے جواب میں اسرائیلی فوج نے شام کے شمالی علاقے میں گولان کی پہاڑیوں پر نصب شامی فوج کی توپوں کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فوجی ترجمان کے مطابق شامی توپخانے کو ہماری فضائیہ نے نشانہ بنایا۔ صہیونی فوجی ترجمان پیٹر لرنر نے اپنے سرکاری ٹویٹر اکاونٹ پر بیان میں مزید کہا کہ اسرائیلی حاکمیت پر کئے جانے والے ہر وار پر شامی حکومت کی جوابدہی کرنا چاہئے۔ اسرائیلی فوجی صہیونی ریاست کا تحفظ جاری رکھے گی
سنہ 1967 کی چھ روزہ جنگ میں اسرائیل نے شام کا 460 مربع میل گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کر لیا تھا اور بعد میں اسے مقبوضہ علاقے کو اسرائیلی ریاست میں ضم کر لیا، تاہم بین الاقوامی برادری اس انضمام کو قانونی تسلیم نہیں کرتی۔