کراچی (جیوڈیسک) نوجوان فاسٹ بولر حسن علی کو مستقبل کے ایک انتہائی باصلاحیت کرکٹر کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
خود حسن علی کو بھی یقین ہے کہ وہ آنے والے برسوں میں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم کے لیے کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں۔
بائیس سالہ حسن علی نے انگلینڈ کے دورے میں پاکستان اے کی طرف سے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا جس کا انعام انھیں پاکستان کی ون ڈے ٹیم میں شامل کیے جانے کی صورت میں ملا۔
’پاکستان اے ٹیم کی طرف سے کھیلتے ہوئے مجھے بہت فائدہ ہوا ہے۔ مجھے یہ پتہ چلا کہ انگلش کنڈیشنز میں کس طرح بولنگ کی جاتی ہے۔ میرے خیال میں اے ٹیم کے دورے بہت اہم ہوتے ہیں اور ان سے نئے کھلاڑیوں کو سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔‘
واضح رہے کہ حسن علی نے پاکستان اے کی طرف سے سری لنکا اے کے خلاف وورسٹر میں کھیلے گئے دوسرے غیرسرکاری ٹیسٹ میں شاندار آل راؤنڈ کارکردگی دکھائی اور نصف سنچری بنانے کے علاوہ پہلی اننگز میں تین اور دوسری اننگز میں چار وکٹیں حاصل کیں۔ لیسٹر کے پہلے غیرسرکاری ٹیسٹ میں بھی انھوں نے چار وکٹیں حاصل کی تھیں۔اس کے علاوہ سہ فریقی ون ڈے سیریز میں بھی انھوں نے عمدہ بولنگ کی۔
حسن علی کے لیے انگلینڈ کے جارح مزاج بیٹسمینوں کو بولنگ کرنا کسی چیلنج سے کم نہ تھا لیکن چار ون ڈے میچوں میں آٹھ وکٹیں حاصل کرکے انھوں نے سب کو متاثر کیا۔ کارڈف کے آخری میچ میں انھوں نے ساٹھ رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کیں۔
ٹرینٹ برج کے ون ڈے میں جہاں انگلینڈ نے ون ڈے کی تاریخ کا سب سے بڑا سکور چارسو چوالیس رنز بنائے حسن علی نے چوہتر رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ اسی میچ میں وہاب ریاض نے ایک سو دس رنز اور محمد عامر نے بہتّر رنز دے ڈالے تھے۔ حسن علی نے اننگز کا آخری اوور بڑی عمدگی سے کرتے ہوئے صرف چھ رنز دیے تھے جبکہ ان کے سامنے جوس بٹلر اور ایئن مورگن جیسے بیٹسمین موجود تھے۔
’ انگلش بیٹسمینوں کے خلاف بولنگ کرنا میرے لیے اچھا تجربہ رہا۔ جیسے جیسے میچز کھیلنے کو ملتے رہیں گے تو یقیناً میرے تجربے میں بھی اضافہ ہوگا۔ جو روٹ کو آؤٹ کرکے بہت خوشی ہوئی ان کے علاوہ الیکس ہیلز کو آؤٹ کرکے بھی اچھا لگا۔‘
حسن علی کا تعلق گوجرانوالہ کے قریبی گاؤں لدھے والا وڑائچ سے ہے جس کے گلی محلوں میں انھوں نے اپنی کرکٹ شروع کی۔ وہ اپنی تمام تر کارکردگی میں کلب کرکٹ کو اہم بنیاد قرار دیتے ہیں۔
’ میرے بڑے بھائی عطا الرحمن نے قدم قدم پر میری حوصلہ افزائی کی۔ آج میں جو کچھ بھی ہوں انہی کی وجہ سے ہوں۔ میں نے کافی کلب کرکٹ کھیلی ہے لیکن آج کل کلب کرکٹ بہت کم ہوچکی ہے۔ میرے خیال میں کلب کرکٹ کسی بھی کرکٹر کو بنیاد فراہم کرتی ہے اسے فروغ دینے کی بہت ضرورت ہے۔‘
حسن علی نے علاقائی سطح پر انڈر16 کرکٹ کھیلی ہے لیکن انھیں پاکستان انڈر 19 کی نمائندگی کا موقع نہیں ملا اس کے باوجود ان کا ٹیلنٹ انہیں سلیکٹرز کی نظروں میں لے آیا۔ انھوں نے گزشتہ سال قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے چار میچوں میں آٹھ وکٹیں حاصل کیں اور پھر اس سال قومی ایک روزہ ٹورنامنٹ میں سترہ وکٹیں حاصل کرڈالیں۔
پشاور زلمی کے ہیڈ کوچ محمد اکرم ڈومیسٹک کرکٹ میں حسن علی کی عمدہ بولنگ پر نظر رکھے ہوئے تھے اور اسی بنا پر حسن علی کو ایمرجنگ کیٹگری میں شامل ہوکر پاکستان سپر لیگ میں کھیلنے کا موقع مل گیا۔
’ پاکستان سپر لیگ ایک لحاظ سے انٹرنیشنل کرکٹ ہی تھی جس میں مجھ جیسے تمام نئے کھلاڑیوں کو بڑے کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے اور ڈریسنگ روم شیئر کرنے کا موقع ملا یقیناً ان سے نوجوان کرکٹرز بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‘
حسن علی پاکستان کے سابق فاسٹ بولر وقاریونس کے زبردست مداح ہیں اور انہی کی طرح کامیابیاں حاصل کرنا چاہتے ہیں۔