کراچی (جیوڈیسک) سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس 127 جیتنے کے لئے 20 امیدواروں کا انتخابی دنگل جمعرات کو سجنے والا ہے۔ گزشتہ تین انتخابات میں یہ نشست ایم کیو ایم اپنے نام کرچکی ہے۔ لہذا، اس بار اس نشست کی واپسی ایم کیو ایم کے لئے ہی سب بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے۔
دوسری جانب پی پی بھی یہ نشست ماضی میں ایک مرتبہ جیت چکی ہے اس لئے وہ بھی سیاسی بساط پر یہ نشست جتنے کے لئے پوری طرح سرگرم ہے۔
سیاسی جماعتوں کے آپسی اختلافات، ایک دوسرے کے خلاف الزامات اور سیاسی نظریات میں ٹکراؤ امن و امان کی صورتحال کے لئے باعث تشویش ہے اسی لئے پولیس نے حلقے میں موجود 134 پولنگ اسٹیشنز میں سے 116 کو انتہائی حساس قرار دیا ہے۔
صوبائی الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق ملیر، گڈاپ اور کھوکھوپار کے علاقوں پر مشتمل اس حلقے میں 2لاکھ 7ہزار467 رجسٹرڈ ووٹر ہیں جو جمعرات کو حلقے کے مستقبل کا فیصلہ اپنے ووٹ کے ذریعے کریں گے۔ووٹنگ کے لئے 134 پولنگ اسٹیشن اور 487 بوتھس بنائے گئے ہیں۔
حلقے میں چار بڑی پارٹیوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ ان پارٹیوں میں ایم کیو ایم، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور مہاجر قومی موومنٹ شامل ہیں دوسری جانب پاک سرزمین پارٹی کے مصطفی کمال بھی حلقے کے لوگوں کو اپنے ہونے اور علاقہ مکینوں کا ساتھ دینے کا یقین دلارہے ہیں۔
پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قرار دیئے جانے کے سبب پولیس اور رینجرز کے اہلکار ہر پولنگ اسٹیشن، بوتھ اور حساس مقامات پر تعینات ہوگی۔