ٹرمپ اور کلنٹن کی ایک دوسرے پر دشنام ترازی

Clinton

Clinton

واشنگٹن (جیوڈیسک) ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی ڈیموکریٹک حریف ہلری کلنٹن نے قومی سلامتی سے متعلق ٹی وی پر نشر ہونے والے مباحثوں کے بعد ایک دوسرے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ٹرمپ ریاست اوہائیو میں شہر کلیولینڈ کے ایک اسکول پہنچے اور وہاں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بدھ کو اس مباحثے میں کلنٹن کی کارکردگی نے مزید شواہد پیش کر دیے ہیں کہ وہ کمانڈر انچیف بننے کی اہل نہیں۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کلنٹن بطور وزیر خارجہ مشرق وسطیٰ سے متعلق اپنی “ناکام” پالیسیوں کی ذمہ داری لینے سے مسلسل انکار کر رہی ہیں۔

انھوں نے کلنٹن پر الزام عائد کیا کہ وہ ملکوں میں مداخلت اور حکومتیں گرانے میں “تشدد کے ساتھ تیار رہنے” والی ہیں اور اس کا نتیجہ لیبیا، عراق اور شام میں “تباہی اور موت” کی صورت نظر آیا۔

ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ جب کلنٹن وزیر خارجہ تھیں تو وہ کلنٹن فاونڈیشن کو عطیات دینے والوں کو سہولتیں دیتے ہوئے ایک مجرمانہ انٹرپرائز چلا رہی تھیں اور انھوں نے الزام عائد کیا کہ وہ شواہد کو چھپانے کے لیے اپنے ٹیلی فونز کو ہتھوڑوں سے توڑ دیتی تھیں۔

ادھر ہلری کلنٹن نے شمالی کیرولینا کے شہر شارلٹ میں ایک ریلی سے خطاب میں کہا کہ ٹرمپ کی طرف سے روس کے صدر ولادیمر پوتن کو صدر براک اوباما سے “کہیں بہتر” رہنما قرار دینے کے بیان سے وہ “حیران” ہیں۔

“یہ صرف غیر محب وطن بیان ہی نہیں، یہ صرف صدر کے دفتر اور اس میں موجود شخصیت کی ہی توہین نہیں۔ یہ بہت خوفناک اور خطرناک ہے۔”

انھوں نے داعش کو شکست دینے کے ٹرمپ کے “خفیہ منصوبے” کا استہزائیہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اس لیے خفیہ ہے کہ ٹرمپ کے پاس کوئی منصوبہ ہے ہی نہیں۔

کلنٹن نے بدھ کو ٹرمپ کی طرف سے مباحثے میں قومی سلامتی سے متعلق دی گئی خفیہ بریفنگ کے بارے میں بیان پر بھی اںھیں تنقید کا نشانہ بنایا۔

صدر براک اوباما نے جمعرات کو لاوس سے ٹرمپ کے بیان پر ردعمل کا اظہار کیا۔

“عوام اور پریس کے لیے سب سے اہم چیز ہے کہ وہ یہ سنیں کہ ٹرمپ کیا کہتے ہیں اور ان سے اس بارے میں سوالات کریں کہ جو یا تو لاعلمی ہے یا پھر خراب تصوارت۔”

ٹرمپ اور کلنٹن 26 ستمبر کو پہلے براہ راست اور دوبدو مباحثے میں شریک ہوں گے۔