مچھلی کے کھپروں (اسکیلز) میں ایسے مادے شامل ہوتے ہیں جو دباؤ پڑنے پر بجلی پیدا کرتے ہیں اور انہیں استعمال کرتے ہوئے بجلی بنانے والے مختصر آلات یا نینو جنریٹرز تیار کرلیے گئے ہیں جب کہ مستقبل میں ان کی مدد سے اسمارٹ فونز کی ٹچ اسکرین تیار کی جا سکے گی۔
امریکن انسٹی ٹیوٹ آف فزکس کے ریسرچ جرنل ’’اپلائیڈ فزکس لیٹر‘‘ کے تازہ شمارے میں شامل ایک تحقیقی مقالے میں ایک رپورٹ پیش کی گئی ہے جس کے مطابق پیزو الیکٹرک مٹیریلز یا داب برق مادوں پر دباؤ پڑتا ہے تو وہ بجلی پیدا کرتے ہیں جب کہ بجلی گزارنے پر ان کا دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ مچھلی کے کھپروں میں پائے جانے والے کولاجن فائبرز میں پیزو الیکٹرک خصوصیات پائی جاتی ہیں یعنی نظری طور پر یہ ممکن ہے کہ مچھلی پکاتے ہوئے اس سے علیحدہ کیے گئے کھپروں سے (جنہیں بصورتِ دیگر کچرے میں پھینک دیا جاتا ہے) کولاجن فائبرز الگ کرکے انہیں پیزو الیکٹرک آلات بنانے میں استعمال کرلیا جائے۔
ماہرین نے اس مقصد کے لیے کلکتہ کے مقامی مچھلی بازار سے استعمال شدہ مچھلی کے کھپرے جمع کیے اور انہیں مختلف مرحلوں سے گزار کر ان میں سے کولاجن فائبرز الگ کر لیے۔ ان کولاجن فائبرز کو استعمال کرتے ہوئے انہوں نے ’’بایو پیزو الیکٹرک نینو جنریٹرز‘‘ تیار کیے جنہیں ’’انرجی ہارویسٹرز‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔
تجربات کے دوران کولاجن فائبرز نے ایک نیوٹن دباؤ پر تقریباً 5 پیکو کولمب جتنا الیکٹرک چارج پیدا کیا جو بہت مناسب ہے۔ بعد ازاں نظری اور تجرباتی آزمائشوں کے دوران اس بایو پیزو الیکٹرک نینو جنریٹر کی کارکردگی کی تصدیق ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جسمانی حرکت، آواز کے ارتعاش اور ہوا کے چلنے سے بھی بجلی پیدا کرسکتا ہے۔
آسان الفاظ میں یوں سمجھ لیجئے کہ جب یہ ٹیکنالوجی پختہ ہوجائے گی تو مچھلی کے کھپرے استعمال کرتے ہوئے اسمارٹ فون کی ٹچ اسکرین سمیت ایسے کئی آلات بنائے جاسکیں گے جو معمولی دباؤ پر بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس وقت ان کی قیمت خاصی زیادہ ہے۔