ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ جب تک دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ نہیں پھینکا جاتا اس وقت تک پورے عظم کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جدو جہد کو جاری رکھا جائے گا۔
صدر ایردوان نے ایوانِ صدر میں علاقائی گورنروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد تنظِموں پی کے کے، فیتو، پی وائی ڈی، ڈی ایچ کے پی سی اور داعش میں کوئی فرق نہیں ہے۔ یہ سب کی سب دہشت گرد تنظیمیں اور یہ سب ہمارے ملک کی ، ہمارے پرچم اور ہمارے عوام کی دشمن ہیں۔
ہم نے 15 جولائی کے بعد واضح طور پر دیکھ لیا ہے کہ کہ سب کی سب دہشت گرد ی کی کاروائیوں میں مصروف ہیں۔ ہم ان تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف بھر پور طریقے سے جدو جہد کو جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت جرابلس میں دہشت گرد تنظیم داعش کا نام و نشان بھی باقی نہیں بچا ہے۔ ہم ان کا تعاقب کرتے رہیں گے اور جب تک ان کا مکمل صفایا نہیں کر لیتے چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
ہم نے اپنے ملک کے حالات کے مطابق ان تمام دہشت گرد تنظیموں کے خاتمے کے لیے مکمل پلان بنا رکھا ہے۔ ہم دہشت گردوں کو علاقے میں کسی بھی سورت راہداری بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ہم اپنے سفارتی مذاکرات بھی جاری رکھیں گے اور علاقے میں امن کی راہداری کو تشکیہل دینے کی کوشش کریں گے۔ ہماری شام کی سرزمین کے کسی بھی حصے پر کوئی نگاہ نہیں ہے۔ ہم شام کی سرزمین کی علاقائی سالمیت کو بڑی اہمیت دیتے ہیں۔
صدر ایردوان نے فرات ڈھال فوجی آپریشن سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کی روس سے اب کسی ملک کی سرزمین تک اس وقت تک داخل نہیں ہوسکتے جب تک وہ آپ کو داخل ہونے کی دعوت نہ دے۔
میں آپ کو یہ بھی بتادوں کے اگر اس ملک کے عوام جو اس سرزمین کے مالک ہیں اگر وہ ہمیں داخل ہونے کے لیے مدعو کرتے ہیں ہیں تو پھر ان نام نہاد حکمرانوں کے لیے خاموشی اختیار کرنا ہی بہتر ہے ۔ اس ملک کے حکمران بڑے ظالم اور خونخوار ہیں۔
انہوں نے چھ لاکھ افراد کو قتل کرکے رکھ دیا ہے۔ کیا ہم ان قاتلوں سے اس سرزمیین میں داخل ہونے کی اجازت لیں گے؟
ترکی کے شام میں جاری فوجی آپریشن کی کامیابی سے ترکی سے متعلق دنیا کے نظریات اور خیالات تبدیل ہو کر رہ گئے ہیں۔ آئندہ علاقے میں ترکی کی مرضی اور منشا کے بغیر کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا جا سکے گا۔