نیویارک (جیوڈیسک) وینس فلم فیسٹیول میں بہترین فلم کا اعزاز گولڈن لائن فلپائن کی بلیک اینڈ وائٹ فلم ’دی وومن ہو لیفٹ‘ کو ملا ہے۔
فلم کے ہدایت کار لاو ڈیاز ہیں۔ اس میں ایک سکول ٹیچر کے انتقام کی پیاس اور معافی کے جذبات کو پیش کیا گیا ہے۔ خاتون ٹیچر ایک ایسے جرم کے لیے 30 سال قید میں گزارتی ہیں جو انھوں نے نہیں کیا ہے۔
ڈیاز نے کہا کہ یہ فلم صدیوں کے سامراجی راج کے خلاف فلپائن کی جدو جہد کی عکاس ہے۔
خیال رہے کہ وینس فلم فیسٹیول کی اس 73 ویں تقریب میں 20 فلمیں اس اعزاز کے لیے مقابلے میں تھیں۔
ایوارڈ حاصل کرتے ہوئے 57 سالہ ہدایت کار ڈیاز نے کہا: ’یہ اعزاز میرے ملک، فلپائن کے باشندوں، ہماری جدو جہد، انسانیت کی جدو جہد کے لیے ہے۔ آپ سب کا شکریہ، بہت بہت شکریہ۔‘
بہترین اداکارہ کا ایوارڈ امریکہ کی ایما سٹون کو ان کی میوزیکل فلم ’لا لا لینڈ‘ کے لیے دیا گيا فلم چار گھنٹے پر محیط ہے۔
اس فیسٹیول میں گرانڈ جوری انعام فیشن ڈیزائنر ٹام فورڈ کی فلم ’ناکٹرنل اینیملز‘ کو دیا گیا۔
جبکہ بہترین ہدایتکاری کا ایوارڈ مشترکہ طور پر روس کے آندریئی کونچالووسکی کو ہولوکاسٹ پر مبنی ان کی فلم ’پیراڈائز‘ اور میکسیکو کے امات اسکلانتے کو ان کی فلم ’دا ان ٹیمڈ‘ کے لیے دیا گيا۔
جوری کا کہنا ہے کہ مقابلے میں آنے والی فلموں میں خاصا تنوع تھا بہترین اداکار کا انعام ارجنٹائن کے آسکر مارٹینیز کو مزاحیہ فلم ’ڈسٹنگوئشڈ سٹیزن‘ یعنی ممتاز شہری کے لیے جبکہ بہترین اداکارہ کا ایوارڈ امریکہ کی ایما سٹون کو ان کی میوزیکل فلم ’لا لا لینڈ‘ کے لیے دیا گيا۔
بہترین نوجوان فنکار کا ایوارڈ جرمن اداکارہ پولا بیئر کو مابعد جنگ پر مبنی فلم ’فرانٹز‘ کے لیے دیا گيا۔
بہترین اداکار کا انعام ارجنٹائن کے آسکر مارٹینیز کو مزاحیہ فلم ’ڈسٹنگوئشڈ سٹیزن‘ یعنی ممتاز شہری کے لیے دیا گیا
بہترین سکرین پلے کا ایوارڈ نواہ اوپنہم کو ملا۔ رواں سال برطانوی ہدایت کار سیم مینڈس نے جوری کی سربراہی کی اور انھوں نے کہا کہ ’مقابلے میں شامل فلمیں حیرت انگیز تنوع کا مرقع تھیں۔‘