ترکی (جیوڈیسک) ترکی نے جرمن جریدے در شپیگل کی جانب سے صدر رجب طیب ایردوان کو جگہ دیے جانے والے سر ورق کو الزام تراشی کے طور پر بیان کرتے ہوئے اس عمل کی مذمت کی ہے۔
اس موضوع پر ایک اعلان جاری کرنے والے دفترِخارجہ کے ترجمان تانجو بلگچ کا کہنا ہے کہ در شپیگل کا سر ورق دین اسلام کےحوالے سے منفی سوچ کا موجب بنا ہے۔
سرورق کے ذریعے ترکی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا مقصد ہونے کی وضاحت کرنے والے بلگچ نے بتایا ہے کہ ” جریدے کی ترکی کے بارے میں خصوصی اشاعت میں پیش کیے جانے کی کوشش ہونے والی سوچ کو کچھ عرصے سے یورپ کے میڈیا عناصر میں جگہ دی جا رہی تھی اب اسی طرز کو در شپیگل جریدے نے بھی اپناتے ہوئے ترکی کے بارے میں مفروضات پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس نے مسلم امہ کو بھی ہدف بنایا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ جریدے کا سر ورق اشتعال انگیزی ہے، ہم عوام کی اکثریت کے ووٹوں کے ساتھ منتخب ہونے والے صدر ایردوان کو مختلف تشریحات کے ذریعے بیان کرنے کی کوششوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔
در شپیگل جریدے کی خصوصی اشاعت کے سر ورق پر ایردوان کی تصویر کے ساتھ ساتھ مسجد کے میناروں کو میزائل کی شکل میں دکھایا گیا ہے اور اس کے نیچے یہ عبارت درج کی گئی ہے کہ ‘ایک ملک آزادی کو کھو رہا ہے۔”
جریدے کی جانب سے فیتو کی فوجی بغاوت کی کوشش سے ترک ڈیموکریسی کو ہدف بنائے جانے کو نظرِ انداز کرنا باعثِ توجہ ہے۔